قبائلی علاقے باجوڑایجنسی میں مقامی حکام نے بتایا ہے کہ منگل کی صبح سرحد پار افغانستان سے آنے والے شدت پسندوں نے خود کار ہتھیاروں اور دستی بموں سے سرحدی گاؤں مانڑئی میں حکومت کی حامی امن کمیٹی کے رضا کاروں کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا۔
حملے میں امن کمیٹٰی کے دو رضاکار ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔ عسکریت پسندوں کے حملے کے فوراً بعد علاقے میں موجود سکیورٹی فورسز اور مقامی قبائلیوں نے جوابی کارروائی کر کے ایک حملہ آور کو ہلا ک کردیا۔
باجوڑایجنسی کے مختلف علاقوں میں رواں ماہ کے دوران سرحد پار افغانستان سے آنے والے عسکریت پسندوں کا امن کمیٹیوں کے رضاکاروں پر یہ چوتھا حملہ ہے اور ان حملوں میں آٹھ رضاکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔
پاکستانی حکام کا الزام ہے کہ انسداد دہشت گردی کے آپریشنز سے فرار ہونے والے دہشت گردوں نے سرحد پار افغانستان کے کنڑ اور نورستان صوبوں میں مبینہ طور پر افغان حکام کی مدد سے اپنے آپ کو دوبارہ منظم کر لیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں باجوڑ کی تحصیل ماموند سے پاک افغان سرحد پر ’غاخی پاس‘ میں سیر و تفریخ کے لیے گئے ہوئے 30 نوجوانوں کو عسکریت پسند اغوا کر کے سرحد پار افغانستان لے گئے تھے جنہیں تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا ہے۔
ان نوجوانوں کی رہائی کے پاکستان اور افغانستان کے ماموند قبائل کے عمائدین کے علاوہ سرکاری سطح پر بھی کوششیں جاری ہیں۔