بین الاقوامی امدادی کام جاری ہے، جس سلسلے میں اتوار کے روز روسی مال بردار طیارے بلغراد پہنچنا شروع ہوئے، تاکہ سربیا کے علاوہ کروشیا اور بوسنیا ہرزگوینا میں بچاؤ اور امدادی کام میں مدد دی جا سکے
واشنگٹن —
بلقان کے خطے میں آنے والے نصف صدی کےشدید ترین سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 37 افراد ہلاک، جب کہ لاکھوں بے گھر ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی کام جاری ہے، جس سلسلے میں اتوار کے روز روسی مال بردار طیارے بلغراد پہنچنا شروع ہوئے، تاکہ سربیا کے علاوہ کروشیا اور بوسنیا ہرزگوینا میں بچاؤ اور امدادی کام میں مدد دی جا سکے۔
متعدد افراد کو بجلی کی رسد معطل ہے اور کچھ علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے کے خدشے کے باعث ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے۔
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، ایسے میں جب حکام اس وسط یورپی خطے میں گذشتہ چند دنوں میں ہونے والی بارش کو کئی ماہ کی اوسط بارش کے مساوی قرار دے رہے ہیں، جس کے باعث سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اہل کار کمر بستہ ہیں۔
فضائی جائزے سے پتا چلتا ہے کہ بوسنیا کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے، جس میں گھر، سڑکیں اور ریلوے لائنیں شامل ہیں۔
اہل کاروں نے مزید متنبہ کیا ہے کہ سیلاب کے باعث تودے گرنے کے علاوہ 1990ء کی دہائی میں بوسنیا کی لڑائی کے دوران بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے پھٹنے سے ہلاک و زخمی ہونے کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔
موسمیاتی پیش گوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے طوفان و باد و باراں کے ایک غیر معمولی سلسلے نے بلقان کا رُخ کیا، جس کے سبب خطے سے باہر نکلنا دشوار ہو کر رہ گیا۔
جمعے کے دِن سربیا کے شہر، ابرونوویک میں خشکی اور بحری حالات کے نبردآزما ہونے کی خصوصی تربیت یافتہ فوجوں کو تعینات کیا گیا، جنھوں نے پھنسے ہوئے سینکڑوں افراد کو محفوظ علاقوں کی طرف منتقل کیا، جس میں ایک ایلیمنٹری اسکول بھی شامل ہے۔
بین الاقوامی امدادی کام جاری ہے، جس سلسلے میں اتوار کے روز روسی مال بردار طیارے بلغراد پہنچنا شروع ہوئے، تاکہ سربیا کے علاوہ کروشیا اور بوسنیا ہرزگوینا میں بچاؤ اور امدادی کام میں مدد دی جا سکے۔
متعدد افراد کو بجلی کی رسد معطل ہے اور کچھ علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے کے خدشے کے باعث ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے۔
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، ایسے میں جب حکام اس وسط یورپی خطے میں گذشتہ چند دنوں میں ہونے والی بارش کو کئی ماہ کی اوسط بارش کے مساوی قرار دے رہے ہیں، جس کے باعث سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اہل کار کمر بستہ ہیں۔
فضائی جائزے سے پتا چلتا ہے کہ بوسنیا کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے، جس میں گھر، سڑکیں اور ریلوے لائنیں شامل ہیں۔
اہل کاروں نے مزید متنبہ کیا ہے کہ سیلاب کے باعث تودے گرنے کے علاوہ 1990ء کی دہائی میں بوسنیا کی لڑائی کے دوران بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے پھٹنے سے ہلاک و زخمی ہونے کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔
موسمیاتی پیش گوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے طوفان و باد و باراں کے ایک غیر معمولی سلسلے نے بلقان کا رُخ کیا، جس کے سبب خطے سے باہر نکلنا دشوار ہو کر رہ گیا۔
جمعے کے دِن سربیا کے شہر، ابرونوویک میں خشکی اور بحری حالات کے نبردآزما ہونے کی خصوصی تربیت یافتہ فوجوں کو تعینات کیا گیا، جنھوں نے پھنسے ہوئے سینکڑوں افراد کو محفوظ علاقوں کی طرف منتقل کیا، جس میں ایک ایلیمنٹری اسکول بھی شامل ہے۔