خوشحال بلوچستان پروگرام کا آغاز

بلوچستان کے ایک ساحلی شہر گوادر کا ایک منظر جہاں تیزی سے تعمر و ترقی کا کام جاری ہے۔ فائل فوٹو

لوچستان میں سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کی صوبائی حکومت کے دور میں بھی پرامن بلوچستان کی پالیسی متعارف کرائی گئی تھی جس کے تحت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کے بیرون ملک مقیم بلوچ راہنماؤں سے مذاكرات کئے اور انہیں واپس بلوچستان آنے اور پرامن سیاست میں حصہ لینے کے لئے قائل کرنے کی کو شش کی۔

ستارکاکڑ

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے میں خوشحال بلوچستان پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے جس کا مقصد بلوچستان میں معاشی اور سماجی استحكام لانا ہے۔

اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جمعرات کے روز کوئٹہ میں ہوا جس میں پاک فوج کے سر براہ جنرل قمر جاوید باجوہ ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ءاللہ زہری ، کمانڈر سدرن کمانڈ عاصم سلیم باجوہ اور دیگر اعلیٰ سو ل اور فوجی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاک فوج کے سر براہ جنرل قمر جاوید باجوہ اوروزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ءاللہ زہری کو خوشحال بلو چستان پروگرام، صوبے کی سماجی اوراقتصادی ترقی اور سیکیورٹی پر بر یفنگ دی گئی۔

خوشحال بلوچستان پروگرام کے اجلاس میں پاک فوج کے سربراہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سیمت اعلیٰ حکام نے شرکت کی

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ائی ایس پی ار کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس پروگرام پر تفصيل سے غور کیا گیا، جبکہ کچھ نکات پر آئندہ چند روز میں مزید غور کر نے کا فیصلہ کیاگیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے خو شحال بلوچستان پروگرام کے حوالے سے سیکیورٹی کے تمام منصوبوں کی منظوری دی۔

اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ فوج وفاقی اور صوبے کو خو شحال بلوچستان پروگرام میں تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ خو شحال بلوچستان در اصل خوشحال پاکستان ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ءاللہ زہری نے سیکیورٹی کی صورت حال بہتر بنائے میں سیکیورٹی اداروں کے کردار کو سر اہا۔

قدرتی وسائل سے مالامال جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کی صوبائی حکومت کے دور میں بھی پرامن بلوچستان کی پالیسی متعارف کرائی گئی تھی جس کے تحت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کے بیرون ملک مقیم بلوچ راہنماؤں سے مذاكرات کئے اور انہیں واپس بلوچستان آنے اور پرامن سیاست میں حصہ لینے کے لئے قائل کرنے کی کو شش کی، جبکہ صوبے کی سطح ریاست کی عملداری ی تسلیم کرنے والے بلوچ عسکر یت پسند کمانڈر وں کو عام معافی کے ساتھ پندرہ لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت تقر یباً ایک ہزار سے زائد کمانڈروں کو سر ینڈر کرایا گیا اور رقوم بھی دی گئیں، تاہم صوبے میں امن قائم نہیں ہو سکا۔

بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کی اس پالیسی سے چند قبائلی سرداروں نے فائدہ اُٹھایا اور اپنے لوگوں کو سر ینڈر کروا کر ریاست سے رقومات لیں جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں عسکریت پسند اب بھی سر گرم ہیں۔