ایک خاتون اور مرد کو مبینہ طور پر غیر ازدواجی تعلقات کی بنا پر سنگسار کیا گیا، تاہم عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مکمل تحقیقات کے بعد ہی اصل صورت حال واضح ہو سکے گی۔
کو ئٹہ —
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شمالی ضلع لورالائی میں مقامی لیویز فورس کے عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ ایک خاتون اور مرد کو مبینہ طور پر غیر ازدواجی تعلقات کی بنا پر سنگسار (پتھر مار کر قتل) کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ مبینہ طور پر ایک مقامی مذہبی شخصیت کی طرف دیئے گئے فتویٰ دینے کے بعد پیش آیا۔ لیویز فورس نے کارروائی کر کے مقامی مذہبی شخصیت سمیت چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
تاہم ضلع لورالائی کی انتظامیہ میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے مکمل تحقیقات کے بعد ہی اصل حقائق اور صورت حال واضح ہو سکے گی۔
تحصیلدار لورالائی عبدالطیف جوگیزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ واقعہ پہاڑی علاقے منزکی میں پیش آیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ گزشتہ جمعہ کو شادی شدہ خاتون کے شوہر نے اپنی بیوی کو علاقے کے ایک نوجوان دراز خان کے ہمراہ دیکھا جس کے بعد کئی لوگوں نے مل کر نوجوان کو پتھر مار کر ہلاک کر دیا۔
جب کہ خاتون موقع سے فرار ہو کر قریبی علاقے میں چھپ گئی لیکن بعد میں اُسے بھی پکڑ کر ایک مذہبی شخصیت کے حوالے کیا گیا جس نے مبینہ طور پر عورت کو سنگسار کرنے کا حکم دیا۔
عبدالطیف جو گیزئی نے بتایا کہ ان دونوں افراد کے قتل کے سلسلے میں فتویٰ دینے والے مقامی مذہبی شخصیت کے بیٹے سمیت چھ افراد کوحراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ فتویٰ دینے والا مرکزی شخص تاحال مفرور ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
لیویز حکام کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کیے جانے والے دونوں افراد کی نمازہ جنازہ بھی نہیں پڑھائی۔
بلوچستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کر کے ذمہ دار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان اسمبلی نے حال ہی میں خواتین پر تشدد کے خلاف ایک بل منظور کیا ہے لیکن یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس کا اطلاق صوبے کے قبائلی علاقوں پر نہ ہونے کی شق بھی اس میں شامل ہے اور ضلع لورالائی قبائلی اضلاع میں شامل ہے۔
دو ماہ پہلے بھی صوبے کے ایک اور قبائلی ضلع، قلات کے علاقے میں دو کم سن بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا ۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ مبینہ طور پر ایک مقامی مذہبی شخصیت کی طرف دیئے گئے فتویٰ دینے کے بعد پیش آیا۔ لیویز فورس نے کارروائی کر کے مقامی مذہبی شخصیت سمیت چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
تاہم ضلع لورالائی کی انتظامیہ میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے مکمل تحقیقات کے بعد ہی اصل حقائق اور صورت حال واضح ہو سکے گی۔
تحصیلدار لورالائی عبدالطیف جوگیزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ واقعہ پہاڑی علاقے منزکی میں پیش آیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ گزشتہ جمعہ کو شادی شدہ خاتون کے شوہر نے اپنی بیوی کو علاقے کے ایک نوجوان دراز خان کے ہمراہ دیکھا جس کے بعد کئی لوگوں نے مل کر نوجوان کو پتھر مار کر ہلاک کر دیا۔
جب کہ خاتون موقع سے فرار ہو کر قریبی علاقے میں چھپ گئی لیکن بعد میں اُسے بھی پکڑ کر ایک مذہبی شخصیت کے حوالے کیا گیا جس نے مبینہ طور پر عورت کو سنگسار کرنے کا حکم دیا۔
عبدالطیف جو گیزئی نے بتایا کہ ان دونوں افراد کے قتل کے سلسلے میں فتویٰ دینے والے مقامی مذہبی شخصیت کے بیٹے سمیت چھ افراد کوحراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ فتویٰ دینے والا مرکزی شخص تاحال مفرور ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
لیویز حکام کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کیے جانے والے دونوں افراد کی نمازہ جنازہ بھی نہیں پڑھائی۔
بلوچستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کر کے ذمہ دار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان اسمبلی نے حال ہی میں خواتین پر تشدد کے خلاف ایک بل منظور کیا ہے لیکن یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس کا اطلاق صوبے کے قبائلی علاقوں پر نہ ہونے کی شق بھی اس میں شامل ہے اور ضلع لورالائی قبائلی اضلاع میں شامل ہے۔
دو ماہ پہلے بھی صوبے کے ایک اور قبائلی ضلع، قلات کے علاقے میں دو کم سن بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا ۔