بلوچستان: فورسز کی کارروائی میں تین 'دہشت گرد' ہلاک

فائل فوٹو

دریں اثناء چند روز قبل اغوا ہونے والے دو مزدوروں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ضلع تر بت کے بالنگور کے علاقے سے برآمد ہوئی ہیں جن کی شناخت حضرت گُل اور محمد عارف کے نام سے ہو ئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان نیم فوجی دستوں نے کارروائی کر کے ایک مبینہ بلوچ عسکریت پسند کمانڈر سمیت تین افراد کو ہلاک اور بھاری مقدار اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

فرنٹئیر کور بلوچستان کے ترجمان کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ یہ کارروائی ضلع تربت میں میرانی ڈیم کے قریبی علاقے میں شر پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات پر کی گئی۔

اس دوران علاقے میں ریاست کے خلاف مسلح سرگرمیوں میں ملوث شرپسندوں سے سکیورٹی فورسز کا فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی کے ایک مبینہ کمانڈر ماما بگٹی سمیت تین شرپسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

ترجمان کے بقول ان شرپسندوں کے کیمپ سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا جب کہ اس کیمپ کو تباہ کر دی گیا۔

تر جمان نے مزید بتایا ہے کہ یہ دہشت گرد مبینہ طور پر شادی کور ڈیم کے مزدوروں کو اغوا اور اس کے بعد اُن کو قتل کرنے میں ملوث تھے۔

دریں اثناء ضلع تربت کے لیویز حکام نے بتایا ہے کہ بالنگور کے علاقے سے گولیوں سے چھلنی دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن کی شناخت حضرت گُل اور محمد عارف کے نام سے ہو ئی ہے۔

حضرت گل کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ کوئٹہ کے علاقے سرکی روڈ سے تھا اور اس کی عمر 45 سے 50 سال تھی جب کہ 25 سالہ عارف کراچی کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔

یہ دونوں شادی کور ڈیم پر مزدوری کرتے تھے اور انھیں 28 فروری کو تربت میں سُردشت کے علاقے سے اغوا کیا گیا تھا۔

ضلع تربت کے مختلف علاقوں میں اس سے پہلے بھی دوسرے صوبوں سے آنے والے مزدوروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نیم فوجی دستوں کے قافلوں پر جان لیوا حملے کیے جاتے رہے ہیں جن میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔