وفاق اور صوبہ بلوچستان کی حکومتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بلوچستان میں 30 ہزار ٹیوب ویلوں کو سولر توانائی سے چلانے کے لیے فوری طور پر منصوبے کو حتمی شکل دی جائے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق اس بارے میں حکام کو رپورٹ ایک مہینے میں تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی اویس احمد لغاری کی زیرِ صدارت ایک اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں بلوچستان حکومت، وزارتِ خزانہ، وزارتِ منصوبہ بندی اور توانائی ڈویژن کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی جلد تکنیکی تجاویز بھی مرتب کرے کہ بغیر خلل کے کس طرح بجلی پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کو سولر توانائی پر منتقل کیا جائے۔
حکومتِ بلوچستان اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی یہ رپورٹ مشترکہ طور پر ایک ماہ میں تیار کریں گی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت بجلی پر چلنے والے 30 ہزار ٹیوب ویلوں کے لیے حکومت ہر سال 23 ارب روپے کی سبسڈی دیتی ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان ٹیوب ویلوں کے سولر توانائی پر منتقل ہونے سے زرعی شعبے کو بھی فائدہ ہو گا کیوں کہ اس سے کاشت کاروں کے خرچ میں کمی آئے گی۔
وفاقی وزیر کے مطابق ان 30 ہزار ٹیوب ویلوں کو چلانے پر تقریباً 900 میگا واٹ بجلی خرچ ہوتی ہے جب کہ بعض اوقات اس حوالے سے بجلی چوری کی شکایات بھی سامنے آتی ہیں۔
حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ توانائی کی بحران پر قابو پانے کے لیے جہاں بجلی کی پیدوار بڑھانے کے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے وہیں توانائی کے متبال ذرائع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔