کوئٹہ میں گروپ کے ارکان نے اس مسئلے پر مختلف افراد سے ملاقاتیں کیں جن میں صوبائی سیکرٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستانی میں جبری گمشدگیوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لیے آنے والے اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ ہفتہ کو جنوب مغربی صوبہ بلوچستان پہنچا۔
کوئٹہ میں گروپ کے ارکان نے اس مسئلے پر مختلف افراد سے ملاقاتیں کیں جن میں صوبائی سیکرٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی بھی شامل ہیں۔
سرکاری عہدیداروں نے ورکنگ گروپ کو بتایا کہ حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل میں سنیجدہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق وفد کے ارکان نے لاپتہ افراد کے لواحقین، سول سوسائٹی کےنمائندوں سمیت مخلتف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اقوام متحدہ کا یہ ورکنگ گروپ دنیا کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے پانچ غیر جانبدار ماہرین پر مشتمل ہے اور یہ گزشتہ اتوار کو پاکستان کے دورے پر آیا تھا۔
اس ورکنگ گروپ کی آمد پر پاکستانی پارلیمان میں تنقید کی صدائیں بلند ہوئیں اور بعض ارکان نے اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
تاہم وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے رواں ہفتے پارلیمان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ورکنگ گروپ نتائج اخذ کرنے یا تحقیقات کے لیے پاکستان نہیں آیا بلکہ ماہرین پاکستانی حکام سے اپنی تحقیقات پر تبادلہ خیال کریں اور رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی بات چیت کریں گے۔
ان کے بقول ورکنگ گروپ کا دورہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور پاکستان کی طرح 91 دیگر ممالک نے بھی اقوام متحدہ کے گروپ کو اپنے ہاں دورے کی دعوت دی ہے۔
کوئٹہ میں گروپ کے ارکان نے اس مسئلے پر مختلف افراد سے ملاقاتیں کیں جن میں صوبائی سیکرٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی بھی شامل ہیں۔
سرکاری عہدیداروں نے ورکنگ گروپ کو بتایا کہ حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل میں سنیجدہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق وفد کے ارکان نے لاپتہ افراد کے لواحقین، سول سوسائٹی کےنمائندوں سمیت مخلتف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اقوام متحدہ کا یہ ورکنگ گروپ دنیا کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے پانچ غیر جانبدار ماہرین پر مشتمل ہے اور یہ گزشتہ اتوار کو پاکستان کے دورے پر آیا تھا۔
اس ورکنگ گروپ کی آمد پر پاکستانی پارلیمان میں تنقید کی صدائیں بلند ہوئیں اور بعض ارکان نے اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
تاہم وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے رواں ہفتے پارلیمان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ورکنگ گروپ نتائج اخذ کرنے یا تحقیقات کے لیے پاکستان نہیں آیا بلکہ ماہرین پاکستانی حکام سے اپنی تحقیقات پر تبادلہ خیال کریں اور رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی بات چیت کریں گے۔
ان کے بقول ورکنگ گروپ کا دورہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور پاکستان کی طرح 91 دیگر ممالک نے بھی اقوام متحدہ کے گروپ کو اپنے ہاں دورے کی دعوت دی ہے۔