بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے آئندہ ماہ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے پاکستان سے سیکیورٹی انتظامات کی تفصیل مانگ لی ہے۔
کراچی —
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) نے آئندہ ماہ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے پاکستان سے سیکیورٹی انتظامات کی تفصیل مانگ لی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے 'بی سی بی' کے 'ہیڈ آف کرکٹ آپریشنز' عنایت حسین سراج کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان پر 'اصولی اتفاق' ہوگیا ہے۔
تاہم بنگلہ دیشی عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ مجوزہ دورہ 'سیکیورٹی کلیئرنس' سے مشروط ہوگا۔
واضح رہے کہ مارچ 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردحملے کے بعد سے کوئی غیر ملکی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں آئی۔
یہی وجہ ہے کہ 'پی سی بی' حکام کو بنگلہ دیشی ٹیم کے مجوزہ دورے سے یہ توقع ہے کہ اس سے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی میں مدد ملے گی۔
پیر کو 'اے ایف پی' سے گفتگو میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مجوزہ دورے کی یقین دہانی 'بی سی بی' کے سابق صدر مصطفی کمال نے کرائی تھی جس پر بورڈ کی موجودہ انتظامیہ قائم ہے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کو یہ مجوزہ دورہ رواں سال اپریل میں کرنا تھا لیکن ڈھاکہ ہائی کورٹ نے سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر دو طرفہ سیریز کھیلنے کے لیے ٹیم کو پاکستان جانے سے روک دیا تھا۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے اس یقین کا اظہارکیا ہے کہ اس بار ایسی کوئی عدالتی رکاوٹ ٹیم کا راستہ نہیں روکے گی۔ تاہم ترجمان جلال یونس کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی بورڈ کو پاکستان کی جانب سے دورے کا 'سیکیورٹی پلان' تاحال موصول نہیں ہوا ہے جس کے بورڈ حکام منتظر ہیں۔
'اے ایف پی' سے گفتگو میں 'بی سی بی' کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دورہ پاکستان سے قبل بورڈ حکام کھلاڑیوں اور متعلقہ سرکاری اہلکاروں سمیت تمام فریقین کے ساتھ مجوزہ 'سیکیورٹی پلان' پر گفتگو کریں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مجوزہ دورے کے دوران میں لاہور میں ایک 'ون ڈے' اور ایک 'ٹوئنٹی20' میچ کے انعقاد کی تجویز دی ہے ۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر نے کہا تھا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کے دورہ پاکستان کی تجویز پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں۔
'بی سی بی' کے صدر نظم الحسن کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ مذاکرات کا مقصد مجوزہ دورے کے لیے مناسب ٹائم ٹیبل ترتیب دینا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے دورے سے قبل بنگلہ دیشی کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا اور بورڈ کسی کو بھی دورے کے لیے مجبور نہیں کرے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے 'بی سی بی' کے 'ہیڈ آف کرکٹ آپریشنز' عنایت حسین سراج کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان پر 'اصولی اتفاق' ہوگیا ہے۔
تاہم بنگلہ دیشی عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ مجوزہ دورہ 'سیکیورٹی کلیئرنس' سے مشروط ہوگا۔
واضح رہے کہ مارچ 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردحملے کے بعد سے کوئی غیر ملکی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں آئی۔
یہی وجہ ہے کہ 'پی سی بی' حکام کو بنگلہ دیشی ٹیم کے مجوزہ دورے سے یہ توقع ہے کہ اس سے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی میں مدد ملے گی۔
پیر کو 'اے ایف پی' سے گفتگو میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مجوزہ دورے کی یقین دہانی 'بی سی بی' کے سابق صدر مصطفی کمال نے کرائی تھی جس پر بورڈ کی موجودہ انتظامیہ قائم ہے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کو یہ مجوزہ دورہ رواں سال اپریل میں کرنا تھا لیکن ڈھاکہ ہائی کورٹ نے سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر دو طرفہ سیریز کھیلنے کے لیے ٹیم کو پاکستان جانے سے روک دیا تھا۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے اس یقین کا اظہارکیا ہے کہ اس بار ایسی کوئی عدالتی رکاوٹ ٹیم کا راستہ نہیں روکے گی۔ تاہم ترجمان جلال یونس کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی بورڈ کو پاکستان کی جانب سے دورے کا 'سیکیورٹی پلان' تاحال موصول نہیں ہوا ہے جس کے بورڈ حکام منتظر ہیں۔
'اے ایف پی' سے گفتگو میں 'بی سی بی' کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دورہ پاکستان سے قبل بورڈ حکام کھلاڑیوں اور متعلقہ سرکاری اہلکاروں سمیت تمام فریقین کے ساتھ مجوزہ 'سیکیورٹی پلان' پر گفتگو کریں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مجوزہ دورے کے دوران میں لاہور میں ایک 'ون ڈے' اور ایک 'ٹوئنٹی20' میچ کے انعقاد کی تجویز دی ہے ۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر نے کہا تھا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کے دورہ پاکستان کی تجویز پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں۔
'بی سی بی' کے صدر نظم الحسن کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ مذاکرات کا مقصد مجوزہ دورے کے لیے مناسب ٹائم ٹیبل ترتیب دینا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے دورے سے قبل بنگلہ دیشی کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا اور بورڈ کسی کو بھی دورے کے لیے مجبور نہیں کرے گا۔