بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے حزب مخالف کے ایک رہنما صلاح الدین قادر چوہدری کی سزائے موت کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔
قادر چوہدری بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما ہیں اور اُن کا شمار سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے اتحادیوں میں ہوتا ہے۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی طرف سے قائم کیے گئے خصوصی ’ٹربیونل‘ کی طرف سے صلاح الدین قادر کو 1971ء میں پاکستان سے علیحدگی کے دوران جنگی و انسانی جرائم کے ارتکاب پر موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
استغاثہ کا موقف ہے کہ صلاح الدین چوہدری نے ’جنگ آزادی‘ کے دوران پاکستانی فورسز اور دیگر عناصر کے ساتھ مل کر چٹاگانگ میں بڑے پیمانے پر غیر مسلح ہندوؤں کو قتل کیا۔
لیکن صلاح الدین قادر خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ جب یہ واقعات پیش آئے تو وہ اُس وقت ملک میں موجود نہیں تھے۔ البتہ ٹربیونل کا کہنا ہے کہ شواہد اس کے برعکس ہیں۔
بنگلہ دیش کے خصوصی ٹربیونل کی طرف سے 2010 سے اب تک حزب مخالف کے 10 رہنماؤں کو جنگی جرائم پر سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔
بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور جماعت اسلامی ’خصوصی ٹربیونل‘ میں چلائے جانے والے مقدمات اور اس کی طرف سے سنائی جانی والی سزاؤں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہتی رہی ہیں کہ حزب مخالف کے رہنماؤں کو ہدف بنانے کے لیے سیاسی بنیادوں پر یہ مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔
بنگلہ دیش کا الزام ہے کہ مقامی معاونین اور پاکستانی فورسز نے 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران تیس لاکھ افراد کو ہلاک کیا جب کہ ایک کروڑ افراد پڑوسی ملک بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔