بنگلہ دیش نے حزب مخالف کی جماعت اسلامی کے ایک اور اہم رہنما اور معروف کاروباری شخصیت میر قاسم علی کو پھانسی دے دی ہے۔
انھیں 1971ء کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا اور حکام کے مطابق ان کی سزائے موت پر ہفتہ کو دیر گئے ڈھاکا کے قریب انتہائی سکیورٹی والی جیل میں عملدرآمد کیا گیا۔
منگل کو سپریم کورٹ نے سزائے موت کے خلاف دائر کی گئی اپیل مسترد کر دی تھی جس کے بعد صرف صدر سے رحم کی اپیل کا راستہ بچا تھا لیکن میر قاسم کا کہنا تھا کہ وہ صدر سے اپیل نہیں کریں گے۔
وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے 1971ء جنگ کے دوران جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کے لیے 2010ء میں ایک خصوصی ٹربیونل تشکیل دیا تھا جو اب تک اہم سیاسی رہنماوں سمیت متعدد لوگوں کو سزائے موت سنا چکا ہے۔
اب تک جماعت اسلامی کے سربراہ مطیع الرحمن نظامی سمیت اس جماعت پر پانچ جب کہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کی جماعت کے ایک اہم رہنما کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے خصوصی ٹربیونل کی کارروائی کو انصاف کے بین الاقوامی معیار کے منافی قرار دیا جا چکا ہے جب کہ حزب مخالف اسے حکومت کی طرف سے سیاسی حریفوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کے مترادف قرار دیتی ہے۔
تاہم حکومت کا موقف ہے کہ وہ ملک کی آزادی کے لیے لڑی جانے والی جنگ کے دوران ہم وطنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد اور دیگر جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہتی ہے۔