حزب مخالف نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا جب کہ ملک کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہوگئے، ایک سو سے زائد پولنگ اسٹیشن پر ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا۔
حزب مخالف کی طرف سے بائیکاٹ کے باوجود اتوار کو بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ ڈالے گئے جب کہ پولیس اور حزب مخالف کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں اور تشدد کے دیگر واقعات میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہوگئے۔
پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوئی اور چار بجے تک جاری رہی لیکن اس دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح بہت ہی کم رہی۔
حزب مخالف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی نے ووٹروں کو گھروں پر ہی رہنے پر زور دیا ہے کیونکہ اس کے بقول یہ انتخابات "ڈھونگ" ہیں، جب کہ حکمران عوامی لیگ کے امیدوار ملک کے اکثر حلقوں سے بلامقابلہ ہی میدان میں اترے۔
اتوار کو ملک کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہوگئے جب کہ ایک سو کے قریب پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا۔
اس سے قبل تقریباً ایک سو پولنگ اسٹیشنز کو نذر آتش کیے جانے کے واقعات میں کم ازکم انتخابی عملے اور پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی ہوگئے۔
اخبار "ڈھاکا ٹربیون" نے اتوار کو ایک خبر میں کہا کہ شمالی ضلع ٹھاکرگائوں میں ایک پولنگ افسر کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جب کہ دیگر دس شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
سیاسی بدامنی سے جڑے تشدد کے واقعات میں گزشتہ دو مہینوں میں کم از کم 150 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
حزب مخالف نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو مستعفی ہوکر انتخابات ایک غیر جانبدار عبوری انتظامیہ کی نگرانی میں کروانے کا مطالبہ کر رکھا تھا جسے وزیراعظم مسترد کرچکی ہیں۔
پولنگ کے موقع پر ملک بھر میں فوج کے ہزاروں اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔
امریکہ، یورپی یونین اور دولت مشترکہ انتخابات کی نگرانی کے لیے اپنے مبصرین بنگلہ دیش بھیجنے سے انکار کر چکے ہیں۔
پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوئی اور چار بجے تک جاری رہی لیکن اس دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح بہت ہی کم رہی۔
حزب مخالف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی نے ووٹروں کو گھروں پر ہی رہنے پر زور دیا ہے کیونکہ اس کے بقول یہ انتخابات "ڈھونگ" ہیں، جب کہ حکمران عوامی لیگ کے امیدوار ملک کے اکثر حلقوں سے بلامقابلہ ہی میدان میں اترے۔
اتوار کو ملک کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہوگئے جب کہ ایک سو کے قریب پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا۔
اس سے قبل تقریباً ایک سو پولنگ اسٹیشنز کو نذر آتش کیے جانے کے واقعات میں کم ازکم انتخابی عملے اور پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی ہوگئے۔
اخبار "ڈھاکا ٹربیون" نے اتوار کو ایک خبر میں کہا کہ شمالی ضلع ٹھاکرگائوں میں ایک پولنگ افسر کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جب کہ دیگر دس شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
سیاسی بدامنی سے جڑے تشدد کے واقعات میں گزشتہ دو مہینوں میں کم از کم 150 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
حزب مخالف نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو مستعفی ہوکر انتخابات ایک غیر جانبدار عبوری انتظامیہ کی نگرانی میں کروانے کا مطالبہ کر رکھا تھا جسے وزیراعظم مسترد کرچکی ہیں۔
پولنگ کے موقع پر ملک بھر میں فوج کے ہزاروں اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔
امریکہ، یورپی یونین اور دولت مشترکہ انتخابات کی نگرانی کے لیے اپنے مبصرین بنگلہ دیش بھیجنے سے انکار کر چکے ہیں۔