بنگلہ دیش کی خفیہ پولیس نے ممنوعہ تنظیم، حرکت الجہادالاسلامی کے مبینہ برطانوی سربراہ کو سلہٹ میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ڈھاکہ شہر کے پولیس کمشنر شہید الحق نے جمعے کے دِن کہا کہ غلام مصطفیٰ نام کا یہ شخص بنگلہ دیشی نژاد برطانوی شہری ہے جِسے شمال مشرقی خطے سلہٹ میں گرفتار کیا گیا۔ 45سالہ مصطفیٰ کو سلہٹ میں جمعرات کے دِن گرفتار کیا گیا اور جمعے کے دِن اُسے ڈھاکہ لایا گیا ۔
ڈھاکہ کے پولیس کمشنر نے بتایا کہ لندن پولیس کا الزام ہے کہ مصطفیٰ نے مختلف تخریبی کارروائیوں کے لیے فنڈ فراہم کیا تھا۔
برطانیہ میں گرین کریسنٹ نام کے ایک فلاحی ادارے کے سربراہ فیصل مصطفیٰ سے بھی اُس کے قریبی تعلقات بتائے جاتے ہیں۔
فیصل کو گذشتہ سال بنگلہ دیش میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُس پر جوالا علاقے میں مدرسہ اور یتیم خانہ بنانے کی آڑ میں غیر قانونی اسلحے کی فیکٹری چلانے کا الزام تھا۔ غلام مصطفیٰ کو ہتھیاروں کے ساتھ 2007ء میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ تاہم، چند ماہ قبل وہ ضمانت پر رہا ہو گیا تھا۔
حرکت الجہاد السلامی نام کی تنظیم پر بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
سنہ 2005 میں تنظیم پر سلہٹ کے ایک مشہور مزار پر برطانوی ہائی کمشنر انور چودھری پر قاتلانہ حملے کا الزام بھی ہے۔ چودھری اُس حملے میں زخمے ہوگئے تھے۔
اِس سے قبل، 2004ء میں ڈھاکہ میں عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ کی ایک ریلی پر دستی بم سے حملہ ہوا تھا۔ اُس واردات میں حسینہ بال بال بچ گئی تھیٕں۔ تاہم، 23لوگ مارے گئے تھے۔ اُس حملے کا الزام بھی اِسی تنظیم پر عائد کیا گیا تھا۔