بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے مذہبی و سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا ہے۔
دلاور حسین سید کو 1971ء کی جنگ آزادی میں جنگی جرائم کے الزامات میں خصوصی ٹربیونل نے گزشتہ سال فروری میں سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف انھوں نے اپیل دائر کر رکھی تھی۔
بدھ کو عدالت عظمیٰ نے اس پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔
73 سالہ دلاور حسین پر الزام تھا کہ وہ جنگ آزادی میں قتل و غارت گری، لوٹ مار اور جنسی زیادیتوں کے مرتکب ہوئے۔ وہ ان الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ سال ان کی سزائے موت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ملک میں شدید ہنگامے شروع ہوگئے تھے جس میں کم از کم 60 سے زائد افراد مارے گئے۔
بنگلہ دیش پہلے پاکستان کا حصہ تھا لیکن 1971 میں ایک جنگ کے نتیجے میں یہ ایک علیحدہ ملک بن گیا۔ جماعت اسلامی نے اس وقت پاکستان سے علیحدگی کی مخالفت کی تھی۔
وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 1971ء میں جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی ٹربیونل تشکیل دیا تھا جس کا مقصد ان کے بقول جنگ آزادی میں ہونے والی زیادتیوں کے مرتکب کو انصاف کے کٹہرے میں لانا تھا۔ اس جنگ میں تیس لاکھ افراد مارے گئے تھے۔
گزشتہ سال ہی جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما عبدالقادر ملا کو بھی ان ہی الزامات کے تحت سزائے موت دی گئی تھی جس پر عملدرآمد بھی ہوچکا ہے۔
ناقدین اس خصوصی ٹربیونل کی کارروائیوں کو یہ کہہ کر مشکوک قرار دیتے ہیں کہ اسے حکومت نے اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے لیے تشکیل دیا۔