بنوں جیل حملہ: 4 افسران کے خلاف کارروائی

صوبہ خیبر پختون خواہ کی حکومت نے بنوں جیل پر مشتبہ شدت پسندوں کے حملے اور 380 سے زائد قیدیوں کے فرار کے تناظر میں اعلٰی سرکاری افسران کو اُن کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔

پیر کو حکام نے کہا کہ تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی اس غیر معمولی واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس نے اپنی ابتدائی رپورٹ وفاقی وزارتِ داخلہ کو بھجوا دی ہے۔

اب تک جن عہدے داروں کو ’افسر بکارِ خاص‘ بنایا گیا ہے اُن میں ضلع بنوں کے کمشنر عبداللہ محسود، جیل خانہ جات کے صوبائی سربراہ ارشد مجید مہمند، مقامی پولیس کے نائب سربراہ محمد افتخار خان اور بنوں جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد زاہد خان شامل ہیں۔

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب درجنوں مشتبہ شدت پسندوں نے بنوں کی مرکزی جیل پر حملہ کرکے وہاں قید 384 افراد کو فرار کروا دیا تھا۔

قید خانے سے فرار ہونے والوں میں دہشت گردی اور دیگر جرائم میں ملوث اہم مجرمان بھی شامل تھے، جن میں سے کم از کم 20 کو موت کی سزا سنائی جا چکی تھی۔

ان مجرمان میں سابق صدر پرویز مشرف پر ناکام قاتلانہ حملے میں ملوث پاکستان فضائیہ کا سابق اہلکار عدنان رشید بھی شامل تھا، اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تمام کارروائی کا اصل مقصد بھی اسی مجرم کو چھڑوانا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ متعدد قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ بعض نے رضا کارانہ طور پر گرفتاری پیش کر دی ہے۔