پاکستان کے شمال میں واقع دنیا کی بلند ترین چوٹیوں میں سے ایک 'نانگا پربت' پر پھنسے دو غیر ملکی کوہ پیماوں کی تلاش اور مدد کے لیے امدادی کارروائیوں کا آغاز ہفتہ کو کیا جا رہا ہے۔
پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹوماس مسکیوچ اور فرانس کی خاتون کوہ پیما الزبیتھ ریول 8126 میٹر بلند اس چوٹی کو سر کرنے کی مہم پر تھے کہ انھیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولینڈ کے کوہ پیماوں کی ٹیم میں شامل دیگر چار مہم جو قریب ہی واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی 'کے ٹو' کو سر کرنے کی مہم پر تھے انھیں پاکستانی فوج کے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے نانگا پربت کے بیس کیمپ میں منتقل کیا جائے گا تاکہ وہ اس امداد کارروائی میں مدد دے سکیں۔
کوہ پیمائی کی سرگرمیوں میں معاونت کرنے والے ایک گروپ 'الپائن کلب' کے عہدیدار کرار حیدری نے خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' کو بتایا کہ مسکیوچ اور الزبیتھ چوٹی پر چڑھتے ہوئے 7400 میٹر بلندی پر پھنس گئے تھے اور وہاں سے انھوں نے ایک سیٹیلائیٹ فون کے ذریعے اپنی مشکل کے بارے میں آگاہ کیا۔
کوہ پیماوں کی مدد کے لیے سرگرم ایک کارکن ماشا گورڈن کے مطابق الزبیتھ نے مسکیوچ کو چند سو میٹر نیچے تک لا کر وہاں ایک خیمہ لگایا اور ان کی شب بسری کا انتظام کیا۔
گورڈن کے مطابق الزبیتھ سے آخری رابطہ نانگا پربت پر 6671 میٹر کی بلندی سے ہوا تھا۔
پولینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ امدادی سرگرمیوں کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کرے گی۔
مسکیوچ اس سے قبل سردیوں میں نانگا پربت کو سر کرنے کی چھ بار کوشش کر چکے ہیں۔ موسم سرما میں اس چوٹی پر درجہ حرارت منفی 60 ڈگری تک گر جاتا ہے۔
گزشتہ سال جون میں اسپین اور ارجنٹائن کے دو کوہ پیما نانگا پربت سر کرتے ہوئے ایک برفانی تودے کی زد میں آ گئے تھے۔