امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روسی جارحیت سے نمٹنے کے لیے یوکرین کو مزید 15 کروڑ ڈالرز کے ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین کی کامیابی کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بلاتعطل ہتھیار اور فوجی سازو سامان کی فراہمی جاری رکھنا ہو گی۔
جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر بائیڈن نے کہا کہ " میں یوکرین کے لیے سیکیورٹی امداد کے طور پر ایک اور پیکج کا اعلان کر رہا ہوں جس میں آرٹلری کے لیے گولہ بارود ، ریڈارز اور دیگر فوجی ساز و سامان شامل ہوگا۔
بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کی فوجی مدد کے لیے فنڈنگ تقریباً ختم ہو چکی ہے، لہذٰا وہ کانگریس پر زور دیتے ہیں کہ جلد از جلد مزید فنڈنگ کی منظوری دے تاکہ یوکرین میدان جنگ اور مذاکرات کی میز پر مضبوطی سے کھڑا رہے۔
صدر بائیڈن کانگریس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ یوکرین کی مدد کے لیے 33 ارب ڈالر فراہم کرنے کی منظوری دے۔
امریکی فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ اس پیکج میں 25 ہزار آرٹلری راونڈز، دشمن کے توپ خانے کے گولوں کو قبل از وقت شناخت کرنے والے ریڈار، الیکٹرانک جیمنگ آلات اور دیگر فوجی سازو سامان شامل ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ روسی جارحیت کے بعد سے لے کر اب تک امریکہ یوکرین کو 3.8 ارب ڈالرز کے ہتھیار فراہم کر چکا ہے جن میں یہ نیا پیکج بھی شامل ہے۔
اتوار کو صدر بائیڈن جی سیون کے رہنماؤں اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ایک ورچوئل اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں یوکرین کے لیے مزید امداد پر غور کیا جائے گا۔
صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے یوکرین کی سیکیورٹی امداد کے لیے جو رقم فراہم کی ہے وہ تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔ ہم کانگریس کے دیے گئے اختیار کے تحت ہتھیار اور دیگر فوجی سازو سامان براہ راست یوکرین بھیج رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فنڈز اب ختم ہوتے جا رہے ہیں اس لیے بغیر کسی رکاوٹ کےمزید امداد کی فوری فراہمی ضروری ہو گئی ہے۔ لہذٰا کانگریس کو اس سلسلے میں فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
خاتون اول جل بائیڈن کا دورۂ یورپ
دریں اثنا یوکرین کے حالات کو قریب سے دیکھنے کے لیے امریکی خاتون اول جل بائیڈن یورپ پہنچ گئی ہیں۔
چار روزہ دورے کے پہلے حصے میں جمعرات کو وہ رومانیہ پہنچیں جہاں انہوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقات کی اور انہیں کھانا پیش کیا۔ اس موقع پر خاتون اول نے فوجیوں کا شکریہ ادا کیا اور ایک فوجی ماں کے ساتھ مل کر بچوں کے لیے کہانیوں کی کتاب بھی پڑھی۔
خاتون اول کا تنہا یہ دوسرا غیر ملکی دوہ ہے جس دوران وہ یوکرین کے ہمسایہ ملکوں میں پناہ کے لیے آنے والے یوکرینی خاندانوں سے ملاقاتیں کریں گی۔
اس سے پیشتر وہ گزشتہ برس ٹوکیو گئی تھیں جہاں انہوں نے اولمپک مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں امریکہ کی نمائندگی کی تھی۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل جل بائیڈن نے کہا تھا کہ صدر اور میرے لیے لازم ہے کہ یوکرینی عوام کو یقین دلایا جائے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
جمعرات کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے جل بائیڈن نے کہا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ مہاجرین کو یہ احساس ہو کہ ان کی قوتِ برداشت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ اسی ہفتے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہر چند میں ان کی زبان نہیں جانتی مگر مجھے امید ہے کہ میں ان تک اپنے جذبات اور احساسات پہنچا سکوں گی۔ انہیں پتا چلے گا کہ ان کو فراموش نہیں کیا جا رہا ہے اور امریکی ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں اداروں 'اے ایف پی' اور 'اے پی' سے لیا گیا ہے۔