امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کانگریس کو اپنے پہلے بجٹ کی تجاویز ارسال کی ہیں۔ اس بجٹ کا حجم چھ ٹریلین ڈالر کا ہے جس میں بیرون ملک امداد، سفارت کاری، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ جب کہ دفاع میں صرف 1.7 فی صد اضافہ رکھا گیا ہے۔
کانگریس کو جمعے کو ارسال کیا گیا بجٹ امریکہ کا سب سے بڑا دفاعی بجٹ ہے اور سال 2022 کے لیے پیش کیے گئے بجٹ میں اس کا حجم 715 ارب ڈالر رکھا گیا ہے۔ البتہ اس میں محض 1.7 فی صد اضافے کی تجویز کی وجہ سے حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پارٹی نے اس پر فوری طور پر تنقید شروع کر دی ہے۔ ری پبلکن پارٹی کے ارکان اس بجٹ کو ناکافی قرار دے رہے ہیں۔
جمعے کو صحافیوں سے ملاقات میں سیکریٹری دفاع کیتھلین ایچ ہکس نے بتایا کہ پینٹاگون کے حکام کو بجٹ سے متعلق اعتماد میں لیا گیا تھا۔
ان کے مطابق آج اور مستقبل میں جس قسم کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے وہ اس بجٹ سے پورے ہو سکتے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے ساتھ بائیڈن کا پیغام بھی شامل تھا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اپریل میں کانگریس میں اپنے خطاب میں، جب انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ اب آگے بڑھنے کو تیار ہے، جو کہا تھا بجٹ تجاویز اس بیان سے مطابقت رکھتی ہیں۔
صدر بائیڈن کی جانب سے بھیجی گئی 1700 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں امریکہ میں 2.3 ٹریلین ڈالرز کے روزگار کے ذرائع کا منصوبہ اور 1.8 ٹریلین ڈالر کے امریکن فیمیلیز پلان کے لیے فنڈ شامل ہے۔
ان تجاویز میں اخراجات کو بار بار سرمایہ کاری کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس میں یہ اقرار شامل ہے کہ اگرچہ یہ اخراجات مستقبل قریب میں مجموعی قومی پیداوار کو بلند سطح پر لے جائیں گے۔ البتہ اس سے آئندہ ایک عشرے میں ہر برس 1.3 ٹریلین ڈالر سالانہ قومی قرضہ بڑھے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
آفس آف مینیجمنٹ اینڈ بجٹ کی قائم مقام ڈائریکٹر شالانڈہ ینگ نے جمعے کو صحافیوں کو بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ انتظامیہ بڑھتے ہوئے قومی قرضے پر اتنی پریشان نہیں ہے اور وہ فوری طور پر اور مستقبلِ قریب میں یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا ہم قرضوں پر سود کی ادائیگی کر پاتے ہیں یا نہیں۔ اگر ایسا ممکن ہے تو فی الحال قرضوں کے بڑھنے سے معیشت پر دباؤ نہیں ہے۔
ان بجٹ تجاویز پر واشنگٹن ڈی سی میں ردِ عمل پارٹی لائن کی بنیادوں پر سامنے آیا۔ امریکہ کی ریاست کنٹیکی سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس جان یارموتھ، جو ہاؤس بجٹ کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، نے اس بجٹ کو تبدیلی پیدا کرنے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ اس بات کا ضامن ہو گا کہ ہم گزشتہ 14 ماہ کے بحران سے مضبوط ہو کر نکلے ہیں اور مستقبل میں ایسے مسائل کے لیے تیار رہیں۔
جب کہ سینیٹ میں ری پبلکن اقلیتی سربراہ مچ میک کونل نے اس بجٹ کی مذمت کی۔
مچ میک کونل نے کہا کہ صدر بائیڈن کی بجٹ تجاویز امریکہ میں خاندانوں کو قرضوں، خسارے اور مہنگائی میں ڈبو دیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں عوام پر ٹیکسوں کو بڑھانے کے باوجود ڈیموکریٹ چاہتے ہیں کہ آئندہ کئی برس تک ملک کو خسارے پر مبنی بجٹ سے چلایا جائے۔
سابقہ امریکی انتظامیہ کے دور میں بیرونِ ملک امداد کے اخراجات کو کم کیا گیا تھا جب کہ بائیڈن کی تجاویز میں گزشتہ برس سے 6.1 ارب ڈالر بڑھا کر یہ امداد 63.8 ارب ڈالر کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے گرین انرجی انیشی ایٹو اور بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے پلان کے لیے اخراجات کو بڑھایا گیا ہے۔
انتظامیہ نے اس مد میں 36 ارب ڈالر کی رقم کی تجاویز پیش کی ہیں۔ انتظامیہ 2050 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے نیٹ زیرو اخراج کے اپنے ہدف کو پورا کرنا چاہتی ہے۔