امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل اور یوکرین میں جاری جنگ میں امریکی تعاون کے لیے فنڈنگ کا سلسلہ جاری رکھیں۔
اوول آفسس سے جمعرات کو قوم سے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایک خطرہ ہیں اور ان دونوں میں ایک چیز مشترک ہے کہ دونوں ہی پڑوسی ملکوں کی جمہوریتوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق ملتا ہے کہ جب جب بھی دہشت گردوں یا آمروں کو ان کے کیے کی سزا نہیں ملی تو وہ تباہی اور اموات کا سبب بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ حماس کے خلاف جوابی کارروائیوں کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور یوکرین کی اپنی اپنی جنگوں میں کامیابی کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے اہم قرار دیا اور کہا کہ امریکی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل سمیت ہم اپنے اہم اتحادیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کانگریس سے تنازعات کے لیے فنڈنگ کی اپیل بھی کی اور کہا کہ یہ امداد یوکرین، اسرائیل، تائیوان، بارڈر مینیجمنٹ اور دیگر انسانی فلاح کے پروگراموں پر خرچ ہو گی۔
صدر بائیڈن کے بقول "یہ ایک زبردست سرمایہ کاری ہے جو نسلوں تک امریکی سلامتی کے لیے منافع بخش رہے گی۔"
صدر بائیڈن اسرائیل کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر ایسے موقع پر زور دے رہے ہیں جب حماس اسرائیل کی جنگ میں لگ بھگ پانچ ہزار اموات ہو چکی ہیں اور امریکی صدر نے بدھ کو ہی تل ابیب کے دورے کے دوران اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کو امریکی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
صدر بائیڈن نے قوم سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر اسرائیل کے دفاع کے لیے تعاون کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ خطے میں اسرائیل کی عسکری قوت کی مضبوطی کو یقینی بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ آئرن ڈوم دفاعی نظام اسرائیل کی حفاظت یقینی بنائے۔
SEE ALSO: امریکی بحری جنگی جہاز نے یمن سے فائر کیے جانے والے تین میزائیلوں کو روک دیا :غزہ پر فضائی حملے جاریصدر بائیڈن نے اسرائیل حماس جنگ کے دوران خوراک اور ادویات سے محروم غزہ کے شہریوں کو فوری طور پر ریلیف پہنچانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم معصوم فلسطینیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے جو صرف امن میں رہنا چاہتے ہیں اور انہیں یہ موقع ملنا چاہیے۔
صدر بائیڈن نے یوکرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کی سلامتی، سا لمیت اور جمہوریت کے لیے حمایت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر ہم تنازع سے باہر نکل گئے اور روسی صدر کو یوکرین کی آزادی ختم کرنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا تو دنیا کے کسی اور ملک میں اس طرح کی جارحیت کا مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا اور جارحیت انڈوپیسیفک یا مشرقِ وسطیٰ میں بھی ہو سکتی ہے۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' او ر 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)