|
صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو نیٹو کی 75 ویں سالگرہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ برسلز میں اس اہم موقع پر ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایک نیا رکن سویڈن بھی شریک ہوا۔ جب کہ یوکرین اس سلسلے میں واشنگٹن میں ہونے والے آئندہ اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت کا بے تابی سے منتظر ہے۔
صدر بائیڈن نے ایک بیان میں نیٹو کے ممبران میں فن لینڈ اور سویڈن کے حالیہ اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس پیش رفت کے تحفظ کا انتخاب کرنا چاہیے۔
بائیڈن نے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا فوجی اتحاد ہے۔ لیکن یہ حادثاتی طور پر قائم نہیں ہوا۔ یہ امریکہ اور ہمارے ساتھی اتحادیوں نے نسل در نسل آزادی کے لیے کھڑے ہونے اور جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھے ہونے کا انتخاب کیا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم مضبوط ہیں، اور دنیا محفوظ ہے۔
ایوان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ کے ساتھ ہمارے اتحاد کو تقسیم کرنے کے لیے پوٹن کی کوششوں کے باوجود، جو بائیڈن کی پرعزم قیادت کی وجہ سے، بحر اوقیانوس کے آر پار شراکت کا اتحاد پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہے۔ اس یادگاری سالگرہ پر، ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ نیٹو کے ساتھ امریکہ کا عزم دو طرفہ اور آہنی ہے۔ اور یہ کہ جمہوریت کے دفاع میں ہمارے قدم کبھی نہیں ڈگمگائیں گے۔
SEE ALSO: نیٹو کا 75ویں سالگرہ پر یوکرین کو مزید فضائی دفاعی امداد دینے کا عزمنیٹو کے اتحادی ارکان میں اس حوالے سے بے چینی بڑھ رہی ہے کہ اگر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں جیت جاتے ہیں تو کیا ہو گا۔ کیونکہ اس سے قبل اپنے دور صدرارت میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ نیٹو کے ان رکن ممالک کے دفاع کے لیے شاید آگے نہ آ سکے جو اپنی مجموعی پیداوار کے کم از کم 2 فی صد کے مساوی اپنے دفاع پر صرف نہیں کرتے۔
اس وقت نیٹو کے 32 ارکان میں سے صرف 18 ملک اس پیمانے پر پورے اترتے ہیں۔
یوکرین میں روس کی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد متعلقہ رہتا ہے۔
سینٹر فار امریکن پراگریس کے ایک سینئر پالیسی تجزیہ کار رابرٹ بینسن نے وائس آف امریکہ کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا ہے کہ دنیا کے تقریباً ایک ارب لوگ نیٹو کی حفاظتی چھتری کے نیچے رات کو زیادہ آرام سے سوتے ہیں۔
SEE ALSO: ڈونلڈ ٹرمپ کے نیٹو سے متعلق بیان پر مغربی ممالک کی تنقیدپیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں روس کے سامراجی عزائم نے ایک بار پھر بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، ایک چھوٹی مگر آواز بلند کرنے والی اقلیت اسے ماضی کی یادگار سمجھتی ہے۔
بینسن کا کہنا ہے کہ امریکہ کو یوکرین کی حمایت جاری رکھنی چاہیے اور نیٹو کو مضبوط بنانا چاہیے۔ اخلاقی یا خیراتی ذمہ داری کے طور پر نہیں بلکہ اس لیے کہ اس سے ہم یہاں اپنے گھر میں محفوظ ہیں۔
امریکہ جولائی میں واشنگٹن میں نیٹو کی 75 ویں سالگرہ کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
(انیتا پاول، کین بریڈمیئر، وی او اے نیوز)