امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ جمہوریت کو سابق صدر کی جانب سے الیکشن سے انکار پر مبنی جھوٹ اور اس تشدد سے خطرہ ہے جسے انہوں نے ہوا دی ہے۔
صدر بائیڈن نے واشنگٹن ڈی سی میں بدھ کی شب ایک انتخابی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتخاب چوری کیے جانے کے جھوٹے دعوؤں نے گزشتہ دو برسوں کے دوران سیاسی تشدد کو ایندھن فراہم کرنے اور ووٹروں کو خوف زدہ کرنے میں خطرناک حد تک اضافہ کیا ہے۔
صدر بائیڈن نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب ملک میں وسط مدتی انتخابات میں چند روز ہی باتی رہ گئے ہیں۔
ان کے بقول، " امریکہ بھر میں امیدوار ، گورنر کے لیے، کانگریس کے لیے، اٹارنی جنرل کے لیے، سیکریٹری آف اسٹیٹ کے لیے، ہر سطح کے عہدے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں اور اگر وہ (ٹرمپ)ان انتخابات کے نتائج قبول نہیں کرتےتو یہ امریکہ میں بدنظمی اور افراتفری کا راستہ ہے۔ اس کی کوئی نظیر نہیں ہے۔ یہ غیر قانونی ہے اور یہ غیر امریکی ہے۔"
صدر بائیڈن نے سیاسی تشدد اور امریکہ کے سخت مقابلے والے مگر پرامن اور درست انتخابات کی طویل روایت پر ابھرتے ہوئے خدشات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ ری پبلکنز , ووٹروں کے حقوق دبانے اور انتخابی نظام میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے جس میں وہ 2020 میں ناکام ہو گئے تھے۔
صدر بائیڈن کی یہ تقریر اس واقعے کے کئی روز بعد سامنے آئی ہے جب سین فرانسسکو میں ایک شخص نے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے گھر میں ان کے شوہر پال پیلوسی کو یرغمال بنانے کے بعد شدید زخمی کر دیا تھا۔
پال پیلوسی پر حملے نے کانگریس اور انتخابی کارکنوں کو خوف زدہ کر دیا ہے۔
بائیڈن کے بقول "ملک میں سیاسی تشدد کو نظرانداز یا اس پر خاموش رہنے والوں کی تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور یہ خاموشی اس جرم میں شراکت ہے۔"
بائیڈن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ 6 جنوری 2021 کو ہونے والی بغاوت اور ٹرمپ کی جانب سے 2020 کے انتخابات میں ووٹروں کی خواہش کو پلٹنے کی کوششوں کے بعد پہلے وفاقی انتخابات ہوں گے، ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ ان امیدواروں کو مسترد کر دیں جنہوں نے ووٹوں کے نتائج قبول کرنے سے انکار کیا تھا اور جب کہ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ان انتخابات کو دھوکہ دہی اور مداخلت سے بڑے پیمانے پر آزاد قرار دیا تھا۔
بائیڈن نے ووٹروں سے کہا کہ وہ ان لمحات کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں جن سے ہم گزرے ہیں۔ اور اس خاص سال میں ، ہم نے اکثر اس سوال کا سامنا نہیں کیا کہ آیا ہم نے جو ووٹ ڈالا ہے ، وہ جمہوریت کو محفوظ بنائے گا یا اسے خطرے میں ڈالے گا۔
صد ر بائیڈن نے اپنی تقریر میں یہ تبصرے واشنگٹن کے یونین اسٹیشن پر کیے جو امریکی ایوان کی عمارت کیپیٹل ہل سے چند بلاکس کے فاصلے پر ہے۔
SEE ALSO: مڈ ٹرم الیکشن: امریکہ میں ہر دو سال بعد انتخابی میدان کیوں سجتا ہے؟واضح رہے کہ آٹھ نومبر کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں 2 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ووٹر پہلے ہی اپنا ووٹ بذریعہ ڈاک ڈال چکے ہیں۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ری پبلکنز پارٹی کے اکثر ارکان یہ اصرار کرتے ہیں کہ 2020 کے انتخابات میں ڈیموکریٹس اور صدر ٹرمپ کی کامیابی بڑے پیمانے پر ووٹوں کی دھوکہ دہی کا نتیجہ ہے جن میں سے زیادہ تر ڈاک کے ذریعے بھیجے گے تھے۔
بائیڈن کی تقریر سے پہلے امریکہ کی کیپٹل پولیس کے سربراہ ٹام منیجر نے کہا کہ انہوں نے پیلوسی کے شوہر پر حملے کا جائزہ لیا ہے اور 6 جنوری کے بعد سے قانون سازوں کو ملنے والی دھمکیوں میں بڑے پیمانے کے اضافے کے پیش نظر آج کے سیاسی ماحول میں کانگریس کے ارکان کے لیے زیادہ سیکیورٹی اور وسائل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے حملے سے متعلق مذموم سازشی گفتگو سے پرہیز کی بھی اپیل کی۔
ٹام منیجر کا کہنا تھا کہ اس نازک وقت میں ہمارے بہادر مرد اور خواتین اس اہم مشن کی تکمیل کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، سیاسی بیان بازی میں درجہ حرارت کم کرنے سے ایک نمایاں تبدیلی آئے گی اور ملک بھر میں لوگوں پر اس کا فوری اثر ہو گا۔
(اس رپورٹ کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)