امریکی شہری آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن صدارتی امیدواروں کے بارے میں ملے جلے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس اور این او آر سی سنٹر فار پبلک افیئر ریسرچ (این او آر سی )کے ایک نئے جائزے میں بائیڈن اور ٹرمپ کی تصاویر کے ساتھ ایک سوال پوچھا گیا کہ ان کو دیکھتے ہوئے وہ کیا سوچتے ہیں۔
بائیڈن کے لیے ڈیموکریٹس اور رپبلکن سمیت امریکی بالغ افراد کی ایک بڑی تعداد نے ان کی عمر کا ذکر کیا۔ 80 سالہ بائیڈن ٹرمپ سے صرف تین سال بڑے ہیں لیکن متعدد امریکیوں نے صدر کے طور پر ان کی اہلیت کے بارے میں حقیقی خدشات کا اظہار کیا ہے۔
اے پی اور این او آر سی کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی عوام انتخابی معاملات میں ٹرمپ کے حوالے سے پارٹی خطوط پرمنقسم ہیں۔
اسی دوران ٹرمپ پر چار مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے اور اس تناظر میں رائے دینے والوں نے مختلف شرح سے ’’بد عنوان‘‘ اور’’ بد دیانت‘‘ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ تاہم آٹھ فیصد نے عام طور پر ان کے لیے ’’اچھے‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے مثبت انداز میں اظہار خیال کیا ہے۔
اگر صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو بائیڈن یا ٹرمپ کے لیے حالات زیادہ بہتر نہیں ۔ اگر چہ ہر نوعیت کی تنقید میں پارٹی بنیاد پر تقسیم کی عکاسی کی گئی ہے ۔ تاہم پول سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں میں سے کوئی بھی لیڈر اپنی پارٹی کے اندربھی تنقید سے محفوظ نہیں ہے۔
جسٹن کیمبل ایک 27 سالہ ڈیموکریٹ ہیں ان کا تعلق مسی سیپی کے بروکھاون علاقے سے ہے۔ وہ ایک سیکیورٹی گارڈ ہیں اور بائیڈن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہیں ایک مہربان گرینڈ فادر ہو نا چاہیئے نہ کہ اقتدار سنبھالنے کی کوشش کرنا چاہیئے ۔ وہ ٹرمپ کے بارے میں بھی منفی سوچ رکھتے ہیں اور ان کے رویے پر تنقید کرتے ہیں ۔
جسٹن کیمبل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پالیسی اور قومی سلامتی کے بارے میں بہت کم معلومات حاصل کرتے ہیں ۔کیمبل کے مطابق وہ اگلے سال بائیڈن کو ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ٹرمپ کے جیل میں ہونےکے منتظر ہیں ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس اور این او آر سی سنٹر فار پبلک افیئر ریسرچ کے ایک نئے سروے کے مطابق جب صدر جو بائیڈن کی بات آتی ہے تو ڈیموکریٹس اور رپبلکن ایک چیز پر متفق ہیں کہ صدارتی منصب سنبھالنے کے لیے ان کی عمر زیادہ ہے۔
26فیصد جواب دہندگان بائیڈن کے لیے ’’ معمر‘‘ یا ’’آؤٹ ڈیٹڈ‘‘ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جبکہ 15فیصد انہیں ’’سست رفتار‘‘ اور ’’کنفیوزڈ ‘‘ قرار دیتے ہیں ۔مزید 10فیصد افراد صدر کے بارے میں عام طور پر منفی تبصرے کرتے ہیں۔ صرف 6 فیصد ’’صدر‘‘اور ’’لیڈر‘‘ جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جبکہ بائیڈن کے بارے میں سب سے زیادہ مثبت رائے میں 5 فیصد ان کے لیے ’’مضبوط‘‘ اور ’’قابل‘‘ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔ڈیموکریٹس کے درمیان بھی بائیڈن کی عمر کا اکثر حوالہ دیا جاتا ہے اور 28 فیصد اس کا تذکرہ کرتے ہیں ۔
SEE ALSO: امریکہ میں2024 کےصدارتی انتخابات: 'ابھرتا ستارہ' بھارتی نژاد ویویک راما سوامی کون ہیں؟سابق صدر ٹرمپ کے لیے منفی تبصروں کا محور عمر نہیں بلکہ ان کا اخلاقی موقف اور طرز عمل ہے جس میں 6 فیصد ان کے لیے ’’لاؤڈ ماؤتھ‘‘،’’ناراض‘‘ اور ’’خطرناک‘‘ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں اور 6فیصدانہیں ’’خود پسند‘‘قرار دیتے ہیں جبکہ 5 فیصد ان کے لیے ’’مضبوط‘‘ اور ’’قابل‘‘جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
ایگورا ہلز، کیلیفورنیا میں ایک مینوفیکچرنگ کمپنی کے 58 سالہ چیف ایگزیکٹو رامی مارشا ایک رجسٹرڈ ڈیموکریٹ ہیں جنہوں نے 2016 میں ٹرمپ اور 2020 میں بائیڈن کو ووٹ دیا تھا - لیکن ان کا کہنا ہے کہ اگر یہی دونوں 2024 میں دوبارہ امیدوار ہوئے تو وہ ووٹ کا اپنا حق استعمال نہیں کریں گے۔
یہ جذبات عام ہیں اور رائے شماری سے پتہ چلتا ہے کہ مجموعی طور پر صرف 24 فیصد امریکی بائیڈن کو دوبارہ الیکشن میں حصہ لیتے دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ 30 فیصد ٹرمپ کے بارے میں بھی یہی کہتے ہیں جبکہ اکثریت کا کہنا ہے کہ اگر وہ دوبارہ نامزد ہوتے ہیں تو وہ ان کی حمایت کرنے سے گریزاں ہیں۔اس کے علاوہ 62 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کے بارے میں اختلافی رائے رکھتے ہیں جبکہ 52فیصد کا بائیڈن کے بارے میں ایسا ہی خیال ہے۔
بائیڈن کے لیے انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی پالیسی کی کامیابیوں یا اسقاط حمل جیسے اہم مسائل کے مقابلے میں صدر کی عمر رائے دہندگان کے لیے اتنی اہم نہیں ہے ۔
ٹرمپ مہم کے ترجمان نے تبصرے کے لیےکیے گئے سوالات کا جواب نہیں دیالیکن سابق صدر اس سے قبل فرد جرم کے الزامات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر چکے ہیں اور ریلیوں میں حامیوں سے کہتے ہیں کہ ’’مجھ پر فرد جرم آپ کے حوالے سے عائد کی جا رہی ہے۔‘‘
آئی ڈاہو میں73 سالہ لیری ہیتھ آٹو پارٹس فرم کے ریٹائرڈ صدر اور جنرل منیجر ہیں اور وہ ایک رپبلکن ہیں۔ انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بائیڈن کو ’’احمق‘‘ " اور ٹرمپ کو ’’مغرور‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ سال ووٹ ڈالنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
ہیتھ نے بائیڈن کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کی اور کہا کہ صدر کو ’’اب ریٹائر ہونے کی ضرورت ہے۔‘‘
ان کے پاس ٹرمپ کے لیے کچھ نرم الفاظ تھے لیکن ہیتھ نے ان پر بھی تنقید کی۔ان کا کہنا ہے کہ ’’مجھے واقعی پسند ہے کہ انہوں نے کیا کیااور مجھے وہ فیصلے پسند ہیں جو انہوں نے کیے۔ مجھے واقعی ان کا سخت گیر مزاج بھی پسند تھا لیکن وہ جذبات اب گرمجوش نہیں رہے ہیں۔‘‘
اس جائزے میں نظریاتی تقسیم کو بھی واضح کیا گیا ہے ۔ اس کے مطابق ڈیموکریٹس کے مقابلے میں رپبلکن کی جانب سے بائیڈن کے لیے ’’سست رفتار‘‘ اور "کنفیوزڈ" جیسے الفاظ استعمال کرنے کا امکان زیادہ ہے۔
SEE ALSO: کیا سیاستدانوں کے لیے بھی عمر کی حد ہونی چاہئیے؟
اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کے لیے رپبلکنز کے سرفہرست تبصروں میں 11 فیصد ’’مضبوط‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور صدارت کے لیے 15فیصد 'امریکہ' کا یا 8 فیصد 'حب الوطنی' کا تذکرہ کرتے ہیں ۔
کچھ رپبلکنز ٹرمپ کے لیے منفی الفاظ استعمال کرتے ہیں جن میں7 فیصد انہیں ’’لاؤڈ ماؤتھ‘‘یا ’’ ناراض‘‘ قرار دیتے ہیں جبکہ6 فیصد ان کے لیے 'متکبر' اور 5فیصد 'خود پسند' قرار دیتے ہیں ۔
ٹرمپ کے لیے رپبلکنز کے مقابلے میں ڈیموکریٹس 4 فیصد سے 25فیصد تک 'بدعنوانی' اور4 فیصد سے 12فیصد تک 'بے ایمانی' کا حوالہ دیتے ہیں۔ سات فیصد ڈیموکریٹس نے سابق صدر کو بیان کرنے کے لیے اپنے سرفہرست الفاظ میں نسل پرستی، تعصب اور ہومو فوبیا کا ذکر کیا ۔ تاہم جائزے میں کسی ری پبلکن نے شاید ہی ان الفاظ کو استعمال کیا ہو۔
ویسٹ فیلڈ، انڈیانا کے ڈاکٹروں کی ایک غیر سرکاری تنظیم کی 66 سالہ ریٹائرڈ آفس منیجر سوسن گرانٹ نے کہا کہ وہ بائیڈن کو ’’کمزور‘‘ صدر کے طور پر دیکھتی ہیں اور وہ ان کی پالیسیوں سے متفق نہیں ہیں۔جبکہ ٹرمپ ’’ تفرقہ انگیز‘‘ ہیں اور ان کے خیال میں یہ ہمارے ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔
رائے عامہ کے اس جائزے میں 1,165 بالغ افراد سے رائے لی گئی تھی اور اس کا انعقاد 10سے 14 اگست 2023 کو کیا گیا۔ جواب دہندگان کے جوابات میں حمایت یا مخالفت کے لیے غلطی کا امکان 3.8 فیصد پوائنٹس ہو سکتا ہے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں )