نائب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ واشنگٹن خطے میں توازن برقرار رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’امریکہ کبھی وہ نہیں کہتا جو وہ نہیں کرتا۔‘‘
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن ایشیا کے دورے کے اپنے آخری پڑاؤ جنوبی کوریا پہنچے جہاں انھوں نے صدر پارک گیون ہئی سے ملاقات کی۔
جمعہ کو سیول میں ’’صدارتی بلیو ہاؤس‘‘ میں ہونے والی ملاقات میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن خطے میں توازن برقرار رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’امریکہ کبھی وہ نہیں کہتا جو وہ نہیں کرتا۔‘‘
اس موقع پر جنوبی کوریا کی صدر پارک نے خطے کے معاملات بشمول چین کے ساتھ علاقائی تنازعات، شمالی کوریا کی جانب سے خطرے اور جاپان سے سفارتی کشیدگی پر بات چیت کی۔
خطے میں ان دنوں میں چین کی طرف سے مشرقی بحیرہ چین میں نئی فضائی حدود وضع کرنے کا معاملہ دیگر ملکوں کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
سیول پہنچنے سے قبل بیجنگ میں نائب امریکی صدر نے کہا تھا کہ چین کی فضائی دفاعی زون نے خطے میں ’’اہم خدشات‘‘ کو جنم دیا ہے۔
امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا ان نئی فضائی حدود کو مسترد کر چکے ہیں۔
چین کا کہنا ہے کہ یہ حدود بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں اور امریکہ کو اس بارے میں ’’بامقصد اور شفاف رویہ‘‘ اپنانا چاہیئے۔
جمعہ کو سیول میں ’’صدارتی بلیو ہاؤس‘‘ میں ہونے والی ملاقات میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن خطے میں توازن برقرار رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’امریکہ کبھی وہ نہیں کہتا جو وہ نہیں کرتا۔‘‘
اس موقع پر جنوبی کوریا کی صدر پارک نے خطے کے معاملات بشمول چین کے ساتھ علاقائی تنازعات، شمالی کوریا کی جانب سے خطرے اور جاپان سے سفارتی کشیدگی پر بات چیت کی۔
خطے میں ان دنوں میں چین کی طرف سے مشرقی بحیرہ چین میں نئی فضائی حدود وضع کرنے کا معاملہ دیگر ملکوں کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
سیول پہنچنے سے قبل بیجنگ میں نائب امریکی صدر نے کہا تھا کہ چین کی فضائی دفاعی زون نے خطے میں ’’اہم خدشات‘‘ کو جنم دیا ہے۔
امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا ان نئی فضائی حدود کو مسترد کر چکے ہیں۔
چین کا کہنا ہے کہ یہ حدود بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں اور امریکہ کو اس بارے میں ’’بامقصد اور شفاف رویہ‘‘ اپنانا چاہیئے۔