بائیڈن نے یوکرین کو روس کے خلاف لانگ رینج میزائل کے استعمال کی اجازت دے دی: رپورٹس

  • بائیڈن نے یوکرین کو فراہم کیے گئے طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے امریکی میزائل استعمال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے: رپورٹ
  • یہ میزائل روس کے اندر استعمال کرنے کی اجازت دینے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔
  • امریکی پالیسی میں تبدیلی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بائیڈن آئندہ دو ماہ میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے ہیں۔
  • جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالیں گے جنہوں نے جنگ کے خاتمے کی کوششوں کا عندیہ دیا ہے۔

ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے گئے طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے امریکی میزائل روس کے اندر بھی استعمال کرنے کی اجازت دینے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔

امریکی میڈیا میں واشنگٹن کی پالیسی میں پہلی بار آنے والی اس تبدیلی کی رپورٹس شائع ہو رہی ہیں۔

پالیسی میں تبدیلی سے متعلق یہ رپورٹس ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہیں جب صدر جو بائیڈن آئندہ دو ماہ میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے ہیں جب کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھال لیں گے۔

منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے لیے امریکہ کی حمایت پر تبصرہ کرتے رہے ہیں جب کہ وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں وہ عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی یوکرین کے خلاف روس کی 33 ماہ سے جاری جنگ ختم کرا دیں گے۔ البتہ اس جنگ کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

یوکرین کے صدر ولود میر زیلینسکی کئی ماہ سے امریکہ پر زور دے رہے تھے کہ واشنگٹن یوکرینی فورسز کو امریکی طویل لانگ رینج میزائل استعمال کرنے پر رضامندی ظاہر کرے تاکہ مشرقی یوکرین میں روسی فوج کی پیش قدمی اور فضائی حملوں کو روکا جا سکے۔

امریکہ کے یوکرین کو فراہم کیے گئے اس نظام کو ’آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

ابتدائی طورپر یہ ہتھیار روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے یوکرین پر حملے کی حمایت میں شمالی کوریا کی فوج بھیجنے کے فیصلے کے جواب میں استعمال کیے جائیں گے۔

شمالی کوریا کی فوج کے ہزاروں اہلکار روس کے سرحدی علاقے کرسک میں روسی فورسز کے ہمراہ یوکرین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یوکرین کی فوج نے اس علاقے پر رواں برس اگست میں ایک غیر متوقع حملہ کیا تھا، یوکرینی فورسز کے اس حملے سے روس کی فوجی کمانڈ کو بھی دھچکا لگا تھا۔

SEE ALSO: یوکرین کی در اندازی؛ جنگِ عظیم دوم کے بعد پہلی بار روس میں غیر ملکی فوج کیسے داخل ہوئی؟

امریکہ میں رواں ماہ ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل ستمبر میں امیدواروں میں مباحثہ ہوا تھا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کاملا ہیرس کے مقابلے میں اس صدارتی مباحثے میں جب ٹرمپ سے یوکرین جنگ پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جنگ رک جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جنگ سے لاکھوں لوگ مر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ مختلف اندازوں میں یہ سامنے آیا ہے کہ اس جنگ میں لگ بھگ 10 لاکھ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جن میں روس اور یوکرین دونوں کے باشندے شامل ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو صدارت کا عہدہ سنبھالنے سے قبل معاہدے کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

واضح رہے کہ پانچ نومبر کو ہونے والے الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ آئندہ برس 20 جنوری کو صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔