|
امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے انسانی امداد فراہم کرنے والی غیر سرکاری، اور غیر منافع بخش تنظیم ورلڈسینٹرل کچن کے سربراہ ہوزے آندرے سے فون پر بات کرتے ہوئے امدادی کارکنوں کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
منگل کے روز غزہ میں خوراک تقسیم کرنے والی غیرسرکاری تنظیم ورلڈ سینٹرل کچن کے 7 کارکن اسرائیلی فورسز کے فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ایک ہسپانوی امریکی شخصیت شیف ہوزے آندرے کی امدادی تنظیم ورلڈ سینٹرل کچن کے ملازموں پر حملہ کرنا انتہائی ظالمانہ فعل ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری یاں پیئر نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ صدر بائیڈن نے ورلڈ سینٹرل کچن کے 7 ملازموں کی فضائی حملے میں ہلاکتوں کی خبر پر اپنے غم اور غصے کا اظہار کرنے کے لیے اس تنظیم کے بانی شیف ہوزے آندرے سے فون پر بات کی۔
پریس سیکرٹری نے کہا کہ صدر نے آندرے کو بتایا کہ وہ اسرائیل پر یہ واضح کریں گے کہ امدادی کارکنوں کا لازمی طور پر تحفظ کیا جانا چاہیے۔
SEE ALSO: غزہ: 'ورلڈ سینٹرل کچن' کا اسرائیلی حملے میں سات رضا کاروں کی ہلاکت کا دعویٰاس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کے ملک کی فوج نے غیر ارادی طور پر امدادی کارکنوں کو ہلاک کر دیا جن میں آسٹریلیا، برطانیہ، فلسطین، پولینڈ اور امریکی نژاد کینیڈین قومیتوں کے افراد شامل تھے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ہمیں اس خبر پر غم و غصہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ ان ہلاکتوں کے سلسلے میں اسرائیل کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرے گا۔اور انہیں توقع ہے کہ یہ تحقیقات ہفتوں کی بجائے دنوں میں مکمل ہو جائیں گی۔
ایک اور خبر کے مطابق اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے غزہ میں منگل کو ایک فضائی حملے میں 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر معذرت کا اظہار کیا ہے۔
SEE ALSO: غزہ سمیت 45 ملکوں میں ضرورت مندوں کو کھانا پہنچانے والے نامور شیف ہوزے اندریس کون ہیں؟ہرزوگ نے ورلڈ سینٹرل کچن کے بانی اور امریکہ کی ایک اہم شخصیت شیف ہوزے آندرے سے بات کرتے ہوئے ان کے کارکنوں کی ہلاکتوں پر اپنے گہرے دکھ اور مخلصانہ معذرت کا اظہار کیا۔
اس سے قبل وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسے ایک افسوس ناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی شروع سے آخر تک تحقیقات کی جائیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ واقعہ جنگ کے دوران ہوا ہے۔اور ہم یہ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ یہ فضائی حملہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی پروا نہ کرنے کے طرز عمل کو اجاگر کرتا ہے۔
SEE ALSO: امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملے کے بعد سمندری راستے سے غزہ کے لیے متحدہ عرب امارات کی امداد معطلاقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کا کہنا ہے کہ جس انداز میں اب یہ جنگ لڑی جا رہی ہے، اس طرح کے واقعات کا کثرت سے رونما ہونا ناگزیر ہے۔
امریکہ کے وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے، فوری اور غیرجانب دارانہ تحقیقات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو معصوم شہریوں کے تحفظ کے لیے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ انہیں یہ سن کر صدمہ پہنچا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک برطانوی شہری بھی شامل تھا۔
SEE ALSO: اجلاس کا مقصد امداد غزہ بھیجنے کیلئے زیادہ سے زیادہ کشتیوں کا انتظام ہے، قبرصی وزیر خارجہفرانس کے وزیر خارجہ اسٹیفن سیجوگ نے کہا ہے کہ اس طرح کے سانحہ کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کا تحفظ ہر ایک کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے اور ہر ایک کو اس کی پابندی کرنی چاہئیے
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھنی البنیز نے اس واقعہ کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ کبھی بھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
(اس رپورٹ کے لیے اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے معلومات لی گئیں ہیں)