|
صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے طالب علموں کی جانب سے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ ایسے موقع پر جب یونیورسٹیوں کو تشدد، غم و غصے اور خوف کی لہر کا سامنا ہے، امن و امان لازمی طور پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ جمہوریت کے لیے اختلاف رائے ضروری ہے لیکن اختلاف کو کبھی انتشار کا باعث نہیں بننا چاہیے۔
ڈیموکریٹک صدر نے اپنے اس بیان کے ذریعے ملک کی اکثر یونیورسٹیوں میں فلسطین نواز مظاہروں پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔ انہیں ریپبلکنز کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے جو ان مظاہروں کو اپنی صدارتی انتخابی مہم میں امن و امان قائم کرنے میں بائیڈن انتظامیہ کی ناکامی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مظاہرین کے ان مطالبات کو بڑی حد تک پس پشت ڈال دیا ہے جس میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی امریکی حمایت واپس لینا بھی شامل ہے۔ صدر نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا مظاہرے انہیں اپنی سوچ میں تبدیلی پر غور کرنے پر مائل کرسکتے ہیں تو انہوں نے اس کے جواب میں صرف یہ کہا۔ نہیں۔
SEE ALSO: کولمبیا یونیورسٹی کی عمارت پر قبضہ پرامن احتجاج کی مثال نہیں ہے: صدر بائیڈنصدر کا کہنا تھا کہ وہ نیشنل گارڈ کو یونیورسٹیوں کے کیمپس میں تعینات کرنا نہیں چاہتے۔ کچھ ریپبلکنز نے یونیورسٹیوں میں فوجی دستے بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل ماضی میں 1970 میں ویت نام جنگ کے خلاف مظاہروں کے دوران اوہائیو کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں نیشنل گارڈ کے اہل کاروں نے چار طالب علموں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
مظاہروں کے دوران 2,000 سے زائدافراد کی گرفتاری
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک جائزے کے مطابق پولیس نے حالیہ ہفتوں میں ملک بھر میں کالج کیمپسز میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کے دوران 2,000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
یہ تعداد ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک جائزے کے مطابق ہے۔ ملک کے تقریباً ہر حصے میں مظاہرے اور گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ لیکن پگزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ توجہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس پر رہی ہے جہاں جمعرات کو افراتفری کے مناظر دیکھنے میں آئے جب بڑی تعداد میں پولیس نے مظاہرین کے ہجوم میں گرفتاریاں شروع کیں۔
کیلیفورنیا ہائی وے پٹرول نے کہا ہے کہ یو سی ایل اے میں کریک ڈاؤن میں کم از کم 200 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
یونیورسٹیوں کے اندر کئی دنوں سے کشیدگی برقرار ہے کیونکہ احتجاج کرنے والے طلبہ نے کیمپس پر اپنا قبضہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے جنہیں باہر نکالنے کے لیے کئی تعلیمی اداراوں کی انتظامیہ کو پولیس کی مدد لینی پڑی ہے۔ اس کے نتیجے میں جھڑپوں کے واقعات ہوئے ہیں جنہیں بڑے پیمانے پر میڈیا میں توجہ مل رہی ہے۔
SEE ALSO: غزہ جنگ پر امریکی جامعات میں احتجاج کرنے والے کون ہیں؟صدر بائیڈن نے نارتھ کیرولائنا کے لیے روانگی سے قبل وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے لیکن افراتفری پھیلانے کا نہیں ہے۔ اور لوگوں کو تعلیم حاصل کرنے اور حملے کے ڈر کے بغیر کیمپس میں جانے کا بھی حق حاصل ہے۔
صدر بائیڈن 19 مئی کو اٹلانٹا کی مورہاؤس یونیورسٹی کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں وہ ایک تقریب میں خطاب کریں گے۔
طلبہ کے مظاہروں پر اس سے ایک ہفتہ قبل انہوں نے ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے مظاہروں کو یہود مخالف قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی۔
بدھ کے روز وائٹ ہاؤس کی سیکرٹری کیرین جین پیٹر نے کہا تھا کہ صدر بائیڈن صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ مظاہرین نے اس لائن کو عبور کر لیا ہے جو آزادانہ اظہار اور غیر قانونی رویے کے درمیان ہے۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)