برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے امریکی صدر جو بائیڈن پر واضح کیا ہے کہ برطانیہ امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کا خواہاں ہے۔
ان خیالات کا اظہار برطانوی وزیرِ اعظم نے ہفتے کو امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر طویل گفتگو کے دوران کیا۔ جنہوں نے صدارت کا حلف اُٹھانے کے بعد ہفتے کو جانسن سمیت کینیڈا اور میکسیکو کی قیادت سے بھی بات کی۔
برطانوی وزیرِ اعظم کے دفتر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مطابق جانسن اور بائیڈن کی ٹیلی فونک گفتگو میں امریکہ اور برطانیہ کے تعلقات، کرونا وبا، عالمی سیاست اور دیگر معاملات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادیوں کے مابین نئے تجارتی معاہدے وزیرِ اعظم جانسن کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ بریگزٹ کے بعد رواں ماہ کے آغاز سے برطانیہ کو اپنی تجارتی پالیسی پر مکمل کنٹرول حاصل ہو گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کی کوئی ٹائم لائن نہیں دی جا سکتی۔ کیوں کہ ان کے بقول کرونا وبا سے نمٹنا اور صدر کی جانب سے اعلان کردہ 19 کھرب ڈالر کرونا ریلیف پیکج کی کانگریس سے منظوری انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔
صدر بائیڈن نے کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو سے بھی ٹیلی فون پر بات کی۔ ٹروڈو نے گزشتہ دنوں کھلے عام بائیڈن کی جانب سے کی اسٹون آئل پائپ لائن منصوبے کو منسوخ کرنے کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
اس متنازع منصوبے کے تحت کینیڈا کے صوبے البرٹا سے امریکی ریاست ٹیکساس تک روزانہ آٹھ لاکھ بیرل تیل کی سپلائی ہونا تھی۔
کینیڈین حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ ٹروڈو سے گفتگو میں بائیڈن نے بتایا کہ اس منصوبے کو منسوخ کر کے اُنہوں نے اپنا انتخابی وعدہ پورا کیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق بائیڈن نے دورانِ گفتگو ٹروڈو کو بتایا کہ اُنہیں اُن کی مایوسی کا ادراک ہے۔
بائیڈن سے گفتگو سے قبل ٹروڈو نے میڈیا کو بتایا کہ اس منصوبے سے متعلق امریکی انتظامیہ کے ساتھ اختلافات کو وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی وجہ نہیں بننے دیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ کی امریکہ کے ساتھ ہم آہنگی ہر وقت برقرار رہے۔ تاہم وہ بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
کینیڈین حکومت کے ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے امریکی ریاست مشی گن میں 'فائزر' کے کارخانے سے کینیڈا کو کرونا ویکسین کی فراہمی کے امکانات کا بھی جائزہ لیا۔
خیال رہے کہ کینیڈا کو بیلجیم میں 'فائزر' کے یونٹ سے ویکسین کی خوراکیں بھجوائی جاتی ہیں۔ تاہم فائزر حکام نے کینیڈا کو آگاہ کیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ویکسین کی خوراکیں سپلائی نہیں کر سکے گا۔ بلکہ آئندہ تین ہفتے کے دوران مطلوبہ تعداد سے 50 فی صد کم خوارکیں ہی مہیا کر سکے گا۔
اس سے قبل بائیڈن نے میکسیکو کے صدر آندرے مینیول لوپیز سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
ہفتے کو ایک بیان میں میکسیکو کے صدر نے بتایا کہ بائیڈن نے اُنہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہنڈارس، گوئٹے مالا اور ال سلواڈور میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے چار ارب ڈالر مختص کریں گے تاکہ معاشی مشکلات کی وجہ سے ان ممالک کے عوام کی میکسیکو کے راستے امریکہ داخلے کی حوصلہ شکنی ہو۔
میکسیکو کے صدر کا کہنا تھا کہ جمعے کو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران اُنہوں نے امیگریشن معاملات اور ان وجوہات پر تبادلۂ خیال کیا۔ جو لوگوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔
میکسیکو نے حال ہی میں اس کے راستے جنوبی امریکہ کے ممالک سے آںے والے ہزاروں مہاجرین کے قافلوں کو سرحد پر روک دیا تھا۔
البتہ، آندرے مینیول لوپیز کا کہنا تھا کہ اُن کی بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو اچھی رہی۔