صدر جو بائیڈن آئندہ ہفتے میکسیکو سٹی میں میکسیکو اور کینیڈا کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے سلسلے میں امریکہ-میکسیکو سرحد کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں - عہدہ سنبھالنے کے بعد اس سرحد کا ان کا یہ پہلا دورہ ہ ہوگا جہاں پناہ گزین بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
ریاست کینٹکی میں بدھ کو بائیڈن نے صحافیوں کو اپنے متوقع دورے سے متعلق بتایا کہ "یہ میرا ارادہ ہے۔"تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی دورے کے حوالے سے تفصیلات طے کی جارہی ہیں۔
وائٹ ہاؤس واپسی پر صدر بائیڈن نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ دیکھیں گے کہ "سرحد پر کیا ہو رہا ہے۔"
صدر بائیڈن جمعرات کو سرحدی سلامتی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر تارکین وطن کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
اس دوران امریکی صحت عامہ کا قانون برقرار ہے جو امریکی حکام کو اجازت دیتا ہے کہ وہ بہت سے لوگوں کو امریکہ میں پناہ حاصل کرنے سے روک رکھیں۔
حزبِ اختلاف ری پبلکن جماعت کے رہنماؤں نے صدر بائیڈن کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو ان کے بقول سرحدی حفاظت کے حوالے سے غیر مؤثر ہیں۔ ری پبلکن رہنماؤں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ صدر نے اب تک میکسیکو کی سرحد کا دورہ کیوں نہیں کیا۔
لیکن بدھ کو صدر بائیڈن کے سرحد کا دورہ کرنے کی خبر کے بعد کچھ تعریف بھی سامنے آئی ہے۔
SEE ALSO: امریکی سپریم کورٹ کا امیگریشن کی پابندیاں غیر معینہ مدت تک برقرار رکھنے کا فیصلہریاست کیورلائنا سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن سینیٹر لنڈزے گراہم نے ایک ٹوئٹ میں کہا "مجھے خوشی ہے کہ صدر بائیڈن آخر کار ہماری جنوبی سرحد کا دورہ کریں گے - جو مکمل طور پر کارٹیلز، اسمگلروں اور انسانی اسمگلروں کے حوالے کر دی گئی ہے۔"
ری پبلکنز کی طرف سے سرحدی حفاظت سے متعلق شکایات میں ایک شکایت افیون کی ایک قسم "فینٹینائل" کی میکسیکو کے راستے امریکہ منتقل ہونے سے متعلق ہے۔
وفاقی کمیشن کی 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق فینٹینائل اور اس جیسی منشیات زیادہ تر میکسیکو کی لیبارٹریوں میں بنیادی طور پر چین سے بھیجے گئے کیمیائی مادوں سے بنائی جا رہی ہیں۔
لیبارٹریوں میں تیار کردہ فینٹینائل اور دیگر مصنوعی افیون امریکہ میں پہلے سے کہیں زیادہ مہلک بحران کوہوا دے رہی ہیں اور امریکہ نے پہلے کبھی ایسا بحران نہیں دیکھا ہے۔
لیکن ڈرگ کنٹرول یعنی نشہ آور ادویات روکنے کے حامیوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ انسدادِ منشیات کی پالیسی بے سود ثابت ہو رہی ہے کیوں کہ چھوٹی مقدار میں اسمگل کی جانے والی منشیات کا پتا چلانا مشکل ہے اور انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا بہت آسان ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
میکسیکو کے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور آئندہ ہفتے امریکی صدر بائیڈن اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی سہ فریقی اجلاس کے لیے میزبانی کریں گے جس میں منشیات کی اسمگلنگ اور امیگریشن سرفہرست نکات میں شامل ہوں گے۔
خیال رہے کہ اپنی صدارت کے ابتدا میں صدر بائیڈن نے نائب صدر کاملا ہیرس کو سرحد پر نقل مکانی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس کی کوششوں کی ذمہ داری سونپی تھی۔ نائب صدر ہیرس کو اس مسئلے کی مرکزی وجوہات کو حل کرنے کے لیے وسطی امریکی ممالک کے ساتھ مل کرکام کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
کاملا ہیرس نے جون 2021 میں ایل پاسو، ٹیکساس کا دورہ کیا اور سرحدی کراسنگ کے مرکز سے بہت دور جگہ کا انتخاب کرنے پر ان پر تنقید کی گئی کہ اس سے وفاقی وسائل پر دباؤ پڑا ۔
میکسیکو سے آنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ
امریکہ آنے کے لیے میکسیکو کی سرحد پار کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں حالیہ عرصے میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے حال ہی میں اپنے ایک فیصلے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کی 'ٹائٹل 42' کے نام سے جانی جانے والی پابندیوں کو برقرار رکھا ہے۔
ان پابندیوں کے تحت سابق دورِ حکومت میں میکسیکو کی سے امریکہ میں داخل ہونا مشکل ہو گیا تھا۔ ان پابندیوں کو سابق صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے استعمال کیا تھا۔لیکن ان کے اس اقدام پر تنقید کی گئی تھی کہ انہوں نے ان پابندیوں کو میکسیکو کے ساتھ سرحد کو بند کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا۔
صدر بائیڈن نے 1944 کے عوامی صحت کے قانون کے حوالے سے نام دیے گئے ٹائٹل 42 کی پابندیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ری پبلکنز نے جواب میں مقدمہ دائر کر دیا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ: تارکینِ وطن کی مدد کرنے والی ٹاسک فورس بحال کرنے کا فیصلہبائیڈن نے صحت کی پابندیاں ختم ہونے پر تارکینِ وطن کے متوقع اضافے کو منظم کرنے کے لیے اب تک کوئی انتظامی تبدیلیاں نہیں کی ہیں۔
امیگریشن قانون میں تبدیلی کے بغیر اس سلسلے میں صدارتی اختیارات محدود ہیں ۔ لیکن کانگریس میں ری پبلکنز کے ایوان کا کنٹرول سنبھالنے سے کچھ دیر پہلے ہی ایک دو طرفہ امیگریشن بل کو دفن کر دیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے صدر کی حیثیت سے متعدد بار سرحد کے امریکی اطراف کا دورہ کی تھا۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ میکسیکو سرحد پر بنائی جانے والی دیوار کی قیمت اٹھائے گا۔
لیکن اس کے برعکس امریکی ٹیکس دہندگان نے اخراجات کو پورا کیا۔ میکسیکو کے رہنماؤں نے اس خیال کو صاف طور پر مسترد کر دیا تھا۔
میکسیکو کے اس وقت کے صدر اینریک پینا نیتو نے مئی 2018 میں ٹوئٹ کیا تھا کہ "میکسیکو کبھی بھی دیوار کے لیے ادائیگی نہیں کرے گا۔ ابھی نہیں، کبھی نہیں۔ مخلص، میکسیکو (ہم سب)"۔