|
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو رپورٹرز کے اس سوال پر کہ آیا ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے کے جواب کی صورت میں وہ ایرانی تنصیبات پر کسی حملے کی حمایت کرتے ہیں، کہا ہے کہ ان کا جواب نفی میں ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بائیڈن کی جانب سے یہ تبصرہ ایسے موقع پر آیا جب جی سیون ممالک کے سربراہان نے بدھ کے روز ایک فون کال کے دوران ایران پر مزید پابندیوں کے بارے میں غور کیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں اسرائیل اور اس کے عوام کے ساتھ امریکہ کی حمایت اور یک جہتی کو دہرایا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سربراہان نے اپنے بیان میں کہا کہ، ’’ہم اسرائیلیوں کے ساتھ اس بات پر غور کریں گے کہ وہ کیسے ردعمل دیں، لیکن ہم ساتوں (جی سیون) اس پر متفق ہیں کہ ان کے پاس جواب دینے کا حق ہے اور انہیں برابری کا ردعمل دینا چاہئے۔‘‘
اٹلی وزیر اعظم جارجیا میلونی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ رہنماؤں نے "آخری گھنٹوں میں اضافے پر سخت تشویش" کا اظہار کیاہے اور اس بات پر زور دیا کہ "خطے کی سطح پر تنازعہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔"
اس وقت اٹلی کے پاس صنعتی جمہوریتوں کے G7 گروپ کی گردشی صدارت ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ وہ نیتن یاہو کے ساتھ "نسبتاً جلد" بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایران نے منگل کے روز اسرائیل پر 180 میزائل داغے تھے جس کے بارے میں بائیڈن کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ غیر مؤثر رہا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایران کو اس حملے کا جواب دینا پڑے گا۔
کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا اس بارجوابی وار پہلے سے زیادہ بڑا ہوگا، اور خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ایران کی تیل اور جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔
SEE ALSO: ایران کا میزائل پروگرام کتنا طاقتور ہے؟بائیڈن نے رپورٹرز کو بتایا کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی اور وہ جلد ہی نیتن یاہو سے بات کریں گے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لیا گیا۔