ناسا ایک 100 فٹ (30 میٹر) طویل سیارچے پر نظر رکھے ہوئے ہے، جو اگلے ماہ زمین کے پاس سے گزرنے والا ہے۔ تاہم، زمین سے ٹکرا جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ بات جمعے کے روز امریکی خلائی ادارے، 'ناسا' نے بتائی ہے۔
اِس کا پہلی بار مشاہدہ 2013ء میں کیا گیا تھا۔ کیلی فورنیا کے پسادینا کے علاقے میں ناسا کی قائم کردہ 'جیٹ پروپلشن لباریٹری' کے سائنس دانوں کے مطابق، یہ سیارچہ پانچ مارچ کو زمین سے 11000میل (17700 کلومیٹر) کے قریبی فاصلے سے گزرے گا۔
یوں کہیئے کہ یہ زمین سے چاند تک ایک بٹہ 20 کا فاصلہ ہے، جب کہ کرہ زمین پر نصب کمیونیکیشن سیٹلائٹ سے آدھا فاصلہ ہے۔ تاہم، سیارچے کی غیر یقینی راہ کو دیکھتے ہوئے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ زمین سے 90 لاکھ میل (ایک کروڑ 40 لاکھ کلومیٹر) کے فاصلے کی دوری پر چلا جائے۔
سنہ 2013میں زمین کے قریب سےگزرتے ہوئے، یہ سیارچہ صرف تین روز تک دکھائی دیا تھا، جس کے بعد وہ دِن کے وقت کے افق کے حوالے ہوگیا تھا، جس کے باعث اُس پر نگاہ رکھنا دشوار تھا۔
ایک بیان میں ناسا کے کرہ ارض کے قریب اشیا کے مطالعے پر مامور دفتر کے منتظم، پال شوداس کا کہنا ہے کہ ''یہ پیش گوئی کرنا کہ اسے کس زاوئے پر تلاش کیا جائے، ممکن نہیں''۔
ناسا کا کہنا ہے کہ 28ستمبر، 2017ء میں یہ سیارچہ اگلی بار زمین کے قریب سے گزرے گا۔ لیکن، اس کے زمین سے ٹکرانے کا ایک کے مقابلے میں 25 کروڑواں امکان ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق، اس سیارچہ اُس سیارچے سے سائز میں دوگنا بڑا ہے جو سنہ 2013میں روس کے شہر، شیلیا بنسک میں دھماکے سے تباہ ہوا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے، جس سے 1000 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
اگر '2013 ٹی ایکس 68' کی سائز کا سیارچہ زمین کے محور میں گزرتے پھٹ جائے، تو ناسا کے اندازوں کے مطابق، یہ شیلیابنسک میں ہونے والے دھماکے سے دوگنا زیادہ طاقتور دھماکہ ہوگا۔