کورونا وائرس کی انتہائی متعدی قسم، ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے پیش نظر امریکہ کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنوں گوگل اور فیس بک نے بدھ کے روز یہ اعلان کیا کہ ان کمپنیوں کے امریکہ میں موجود ملازمین کو دفاتر میں داخل ہونے کے لئے کووڈ ویکسین لگوانا لازم ہوگا۔
آئندہ مہینوں کے دوران گوگل اپنی ویکسی نیشن مہم کو دوسرے ممالک میں بڑھانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے بھی اپنی تمام پروڈکشنز کے امریکی اداکاروں اور عملے کے لئے ویکسین لگانے کی پالیسی پر عمل درآمد کیا ہے۔
بلومبرگ نیوز نے خبر دی ہے کہ ایپل کمپنی اپنے امریکی اسٹورز پر خریداروں اور عملے کے لئے ماسک پہننے کی پالیسی کو بحال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، چاہے وہ کورونا وائرس کی ویکسین لگا چکے ہوں یا نہیں۔
ایپل اور نیٹ فلکس نے رائٹرز کی جانب سے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
مائیکروسافٹ کارپوریشن اور اوبر سمیت متعدد کمپنیوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ وبائی امراض کی وجہ سے کیا جانے والا لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد ملازمین اپنے دفتروں میں واپس آجائیں گے۔
اپریل میں سیلز فورس کمپنی نے کہا کہ وہ ان ملازمین کو اپنے کچھ دفاتر میں واپس جانے کی اجازت دے گی، جو ویکسین لگوا چکے ہوں۔
گوگل نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ مختلف علاقوں میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے پیش نظر 18 اکتوبر تک عالمی سطح پر گھر سے کام کرنے کی پالیسی برقرار رکھے گا۔
کمپنی نے کہا ہے کہ، "ہم اعداد و شمار کو محتاط انداز سے دیکھنا جاری رکھیں گے اور دفتر میں واپسی سے متعلق ہمارے مکمل منصوبوں میں تبدیلی سے پہلے ملازمین کو کم از کم 30 دن پہلے آگاہ کریں گے۔"
امریکہ میں کئی ماہ تک کرونا وائرس کے سبب اموات اور اس وائرس کے ساتھ اسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح میں کمی آئی تھی۔ تاہم، گزشتہ دو ماہ کے دوران ڈیلٹا ویرینٹ کے سبب یہ رجحان تبدیل ہوا ہے اور کرونا کے کیسز کا پھیلاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگران ادارے، سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے تجویز دی ہے کہ ملک کے مخصوص حصوں میں جن لوگوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لے رکھی ہیں، ان کو بھی اس وقت ماسک پہننے کی ضرورت ہے جب وہ بند کمروں میں موجود ہوں۔