کراچی فِشری، ملک بھر کو مچھلی فراہم کرنے والا بازار

ماہی گیر سمندر سے شکار کے بعد بڑی مچھلیاں مارکیٹ میں ترتیب سے رکھ دیتے ہیں۔

بڑی مچھلیاں عمومی طور پر الگ کر لی جاتی ہیں جو مختلف ہوٹلوں کو فراہم کی جاتی ہیں۔

کئی دن کے شکار کے بعد فشری لائی گئی مچھلیوں کو ان کے سائز یا نسل کے مطابق الگ الگ رکھا جاتا ہے۔

فشری میں کچھ مچھلیوں کو فی عدد کے حساب سے بھی فروخت کیا جاتا ہے۔

ماہی گیروں کے لیے شکار سے واپسی پر سب سے اہم کام مچھلیوں کو مارکیٹ تک منتقل کرنا ہوتا ہے۔

حکومت کی جانب سے جب ماہی گیری پر پابندی عائد ہوتی ہے تو ساحل پر کشتیوں کی بڑی تعداد کھڑی نظر آتی ہے۔

پاکستان سے مچھلی برآمد بھی ہوتی ہے۔ ان مچھلیوں کی پیکنگ اور دیگر کاموں میں خواتین بھی معاونت کرتی ہیں۔

ماہی گیر مچھلیاں شکار کرکے بڑے بڑے بکسوں میں بند کرکے لاتے ہیں جن میں برف رکھی جاتی ہے تاکہ شکار کے بعد مچھلیاں خراب نہ ہوں۔

مچھلیوں کی کئی اقسام ایسی ہیں جن کی مانگ بہت زیادہ ہوتی ہے ان کو پیک کرکے برآمد بھی کیا جاتا ہے۔

اکثر ماہی گیروں سے کشتیوں میں شکار کی ہوئی مچھلیاں خرید لی جاتی ہیں جن کو ٹرکوں میں بھر کر لے جایا جاتا ہے۔

مختلف اقسام کی مچھلیوں میں جھینگا بھی کھانے میں بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔

مچھلیوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے مستقل انتظام کیا جاتا ہے تاکہ موسم کی شدت سے ان پر اثر نہ پڑے۔

چھٹی کے روز عام لوگ بھی فشری بڑی تعداد میں آتے ہیں اور ضرورت کے مطابق اپنی پسند کی مچھلیاں خریدتے ہیں۔