بشریٰ انصاری پاکستان کی ایسی فنکارہ ہیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں۔ یہ اپنی صف میں اکیلی کھڑی ہیں ۔ ان کے پیچھے ، ان جیسا بھی کوئی دور دور تک نظر نہیں آتا۔ ورسٹائل ہی نہیں ۔۔یوں کہیے کہ ہر اسٹائل ان پر ختم ہے۔
اکثر ٹی وی کو ’منی اسکرین ‘ کہاجاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ بشریٰ انصاری نے کبھی بھی ٹی وی اسکرین کو چھوٹا نہیں ہونے دیا خصوصاً پاکستان میں جہاں ’فلمی اسکرین‘ برسوں پہلے دم توڑ گئی تھی، بشریٰ نے منی اسکرین کو”آب حیات“ پلایاہے۔ زندگی کے جتنے کردار ہوسکتے ہیں ، جتنے روپ، جتنے بہروپ ہوسکتے ہیں بشریٰ نے قریب قریب ان تمام کرداروں کو بخوبی نبھایا ہے۔
ان دنوں بھی وہ سکھ مذہب کا پس منظر رکھنے والی مگر موجودہ دور کی مسلمان عورت کا ”بلقیس کور“ کا کردار نبھارہی ہیں۔ ”کور“ سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی عورتوں کے ناموں کا لازمی سا حصہ ہوتا ہے جبکہ بلقیس مسلم نام ہے ۔ لہذا بلقیس کور کے نام سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ایسے ڈرامہ سیریل کا نام ہے جس میں بیرون ملک ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والے مشرقی خاندانوں کے آپسی مسائل ، الجھنوں اورمضبوط رشتوں کے اتار چڑھاوٴ کو کہانی کے روپ میں پیش کیا گیا ہے۔
”بلقیس کور“ کہانی ہے تیس سال سے نیویارک میں مقیم بلقیس بھٹی عرف بلو اور اقبال بھٹی کے گھرانے کی جو امریکہ میں رہنے کے باوجود مشرقی روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔ کہانی کا مرکزی کردار ’بلقیس کور‘ ایک ایسی مضبوط عورت کا کردار ہے جو رشتوں کو ایک ڈور میں باندھ کر ساتھ ساتھ چلا رہی ہے ۔ وہ بہت بہادر اور وقت کے آگے ہتھیار پھینک دینے والوں میں سے نہیں۔
” بلقیس کور “کھری اور صاف بات کرنے والی دبنگ عورت ہے جس نے گجرانوالہ میں مقیم اپنے سسرالی عزیزوں میں اپنے بیٹے اور بیٹی کی شادیاں وٹے سٹے میں کیں تا کہ مشرق سے ناتا ٹوٹ پائے۔ شوہر اور دو بیٹوں کے ہوتے ہوئے گھر اور ریسٹورنٹ کے تمام معاملات میں” بلقیس کور“ کا حکم ہی ’حرف آخر‘ ہوتا ہے۔
بلقیس کور کے بہت سے فیصلوں سے اختلاف رکھنے کے باوجود اس کے بیٹوں، بیٹیوں اور شوہر ۔۔کسی میں اتنی جرات نہیں کہ وہ بلقیس کے سامنے اپنی چلا سکیں۔چاہے وہ زندگی کا کتنا ہی اہم فیصلہ کیو ں نہ ہو لیکن بلقیس کا چھوٹا بیٹا سلطان اپنی الگ فطرت کے باعث ماں کے خلاف جانے کی غلطی کربیٹھا۔ان سے خاندانی کاروبارمیں شامل ہونے کے بجائے نوکری کو ترجیح دی، شادی کے لئے بھی خود ہی ’سوہا‘ کو پسند کربیٹھا لیکن اس کے بعد اسے اس غلطی کی کیا سزا ملی اور سوہا جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے سلطان کی زندگی میں آکر اسے کس کس طرح کے جان لیوا طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، یہی اس کہانی میں دکھایا گیا ہے۔
بلقیس کور کے کردار میں حقیقت کار نگ بھرنے والی کوئی اور نہیں بشریٰ انصاری ہی ہیں جن کے گیٹ اپ اور اداکاری کو دیکھ کر آپ قطعی یہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ انہوں نے کبھی مشرقی پنجاب میں قدم بھی نہیں رکھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے کردار کو جس سچائی اور حقیقت کے ساتھ نبھایا ہے وہ شاید کسی دوسری فنکارہ کے بس کی بات نہیں تھی۔
سیریل ” بلقیس کور“ پاکستا ن کے پرائیویٹ ٹی وی چینل ”ہم “ سے ہر اتوار کی رات نشر ہوتا ہے۔ سیریل میں بلقیس کور کے شوہر کا کردار نبھا رہیں منجھے ہوئے اداکار خالد احمد(اقبال بھٹی) جبکہ کاشف محمود(عنایت)اوراحسن خان (سلطان) بلقیس کور کے بیٹوں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ نادیہ افگن(ممتاز) بیٹی کا اور سعدیہ امام(پروین)بہو کے کرداروں میں عمدگی سے اپنے فن کا مظاہر ہ کر رہی ہیں۔سیریل بلقیس کور تحریر کی ہے فائزہ افتخارنے جبکہ اس کے ڈائریکٹر ہیں عدنان احمد۔
”بلقیس کور“ کی ابتدائی اقساط میں شاندار کردار نگاری اور جاندار ہدایت کاری کو دیکھتے ہوئے توقع ہے کہ یہ ڈرامہ بھی مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کرے گا۔