دہائیوں ریڈیو پر 'بہنو اور بھائیو' کہہ کر سامین کو مخاطب کر کے منفرد انداز میں فلمی گیتوں کے پروگرام پیش کرنے والے معروف بھارتی براڈکاسٹر امین سیانی حرکتِ قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 91 برس تھی۔
امین سیانی نے 1951 میں ریڈیو سیلون سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے اپنے منفرد اسٹائل کی وجہ سے جلد ہی شہرت پائی اور پھر نصف صدی تک انوکھے رنگ ڈھنگ کے ساتھ فلمی گیتوں کے متوالوں کے کانوں میں رس گھولتے رہے۔
امین سیانی کا شمار نہ صرف بھارت بلکہ جنوبی ایشیا کے ان براڈکاسٹرز میں ہوتا ہے جن کے انداز اور طرزِ گفتگو کو ان کے بعد آنے والوں نے اپنانے کی کوشش کی۔
جس زمانے میں میوزک چارٹس کا وجود بھی نہیں تھا امین سیانی اپنے شو میں گانوں کو اس طرح پیش کرتے تھے کہ سننے والے ان گیت کے سروں کے ساتھ ان کی گفتگو سے بھی محظوظ ہوتے تھے۔
'آپ کا میزبان امین سیانی' کے نام سے مشہور ہونے والے براڈکاسٹر ایک ہفتے کے دوران پسند کیے جانے والے گانوں کو پروگرام پیش کرتے تھے جس میں 10 گانے شامل ہوتے تھے۔ ان کی پیش کش کی وجہ سے گیتوں کے ساتھ وہ فلمیں بھی مشہور ہوجاتی تھی جس جن سے گیتوں کا انتخاب کیا جاتا تھا۔
آواز کا سفر
اکیس دسمبر 1932 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے امین سیانی 'بناکا گیت مالا' سے قبل بطور انگلش براڈکاسٹر ریڈیو سے منسلک تھے۔
ُاس وقت آل انڈیا ریڈیو پر فلمی گانوں کو صرف 10 فی صد ایئر ٹائم دیا جاتا تھا جس کی وجہ سے سری لنکا سے نشر ہونے والے ریڈیو سیلون کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
جب ایک بھارتی ٹوتھ پیسٹ کمپنی بناکا نے اپنی مشہوری کے لیے 'بناکا گیت مالا' کا آغاز کیا تو امین سیانی کے بڑے بھائی حامد سیانی نے اس پروگرام کی ذمہ داری فلموں سے لگاؤ رکھنے والے اپنے بھائی امین سیانی کو دی۔
اُس زمانے میں نہ تو ٹی وی تھا اور نہ ہی سوشل میڈیا۔ تفریح کے لیے ریڈیو سب سے بڑا میڈیم تھا جس پر اپنی مدھر آواز اور منفرد اسٹائل سے امین سیانی نے جلد اپنا ایک الگ مقام بنا لیا تھا۔
اپنے ایک انٹرویو میں امین سیانی کا کہنا تھا کہ انہیں فلمی دنیا میں آنے کا شوق تھا جسے انہوں نے 'بناکا گیت مالا' کے ذریعے پورا کیا۔
انہوں نے اس پروگرام کے توسط سے تقریباً تمام ہی بڑے بالی وڈ اسٹارز کے انٹرویو کیے جن میں دلیپ کمار، امیتابھ بچن، مینا کماری، دیو آنند اور راج کپور شامل ہیں۔
اپنے چھ دہائیوں پر محیط کریئر کے دوران انہوں نے 50 ہزار سے زائد ریڈیو پروگرام پیش کیے جب کہ ان کے وائس اوورز کی تعداد بھی لگ بھگ 20 ہزار تھی۔
ریڈیو سیلون میں جانے سے قبل امین سیانی نے آل انڈیا ریڈیو کے لیے آڈیشن دیا تھا جس میں انہیں فیل کردیا گیا تھا۔
اس بات کا انکشاف انہوں نے امیتابھ بچن سے گفتگو کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں اس وقت کیا تھا جب بگ بی نے اپنے ناکام آڈیشن کا ذکر کیا تھا۔
امین سیانی کو اداکاری کا بھی بہت شوق تھا لیکن جب بھی وہ خود پردے پر آئے تو اناؤنسر کی حیثیت سے ہی آئے۔
اپنے فنی کریئر کے دوران وہ صرف ریڈیو سیلون علاوہ دنیا بھر کے معروف ریڈیو نیٹ ورکس کے ساتھ کام کیا۔
ریڈیو کے ساتھ ساتھ وہ اسٹیج کمپیئرنگ سے بھی جڑے رہے اور انہوں نے ورائٹی شوز کے ساتھ ساتھ ایوارڈ فنکشن، بیوٹی شوز اور فیشن شوز میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔
انہیں ان کی فنی خدمات کی وجہ سے کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا جن میں پدما شری، انڈیا ریڈیو فورم کا لیونگ لیجنڈ ایوارڈ، لمکا بک آف ریکارڈز کا پرسن آف دی ایئر ایوارڈ اور انڈین سوسائٹی آف ایڈورٹائزرز کا گولڈ میڈل شامل ہے۔
معروف براڈکاسٹر کی وفات پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی مشہور شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا۔
نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا کہ امین سیانی کی آواز میں جو مٹھاس تھی اس سے کئی نسلیں مستفید ہوئیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ امین سیانی کی خدمات کی وجہ سے ہی بھارت میں براڈکاسٹنگ کا شعبہ پروان چڑھا۔
بھارتی سیاست دان اسلم شیخ نے امین سیانی کو انڈین ریڈیو کی لیجنڈری آواز قرار دیا۔
انہوں نے بناکا گیت مالا میں امین سیانی کی ہوسٹنگ اور موسیقی سے ان کے لگاؤ کی بھی تعریف کی۔
معروف براڈکاسٹر راجدیپ سردیسائی نے امین سیانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے پروگراموں بناکا گیت مالا اور بورنویٹا کوئز کو یاد کرتے ہوئے انہیں جینیئس قرار دیا۔
معروف صحافی وجے لوکاپالی نے امین سیانی کے اسٹائل میں ٹویٹ کرتے ہوئے انہیں یاد کیا۔
معروف مصنفہ تارا دیش پانڈے نے انہیں دنیا کے عظیم وائس اوور آرٹسٹ کیسی قاسم، ٹونی بلیک برن اور وینو چیتالے کا ہم پلہ قرار دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 42 سال تک بناکا گیت مالا اور 15 سال مراٹھا دربار جیسے پروگرامز کی میزبانی کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایڈز کی جان کاری کے لیے جو ریڈیو پروگرام کیے انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔