اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے کہا ہے کہ ان چھ ممالک میں جہاں برڈ فلو تیزی سے پھیل رہا ہے وائرس کے مکمل خاتمے میں 10 برس سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
'ایف اے او' اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحتِ حیوانات (او آئی ای) کی جانب سے جمعرات کے روز جاری کردہ ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برڈ فلو سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے چھ ممالک میں ویٹرنری اور صحتِ عامہ کی سہولیات بہتر بنانے اور پولٹری کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلیے پنج سالہ منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ 'ایچ 5این1' نامی وائرس کی افزائش کو مکمل طور پر روکا جاسکے۔
واضح رہے کہ ان چھ ممالک میں چین، بھارت، بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا اور ویتنام شامل ہیں۔ عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ برڈ فلو کے زیادہ تر کیسز انہی ممالک میں رپورٹ ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برڈ فلو کا شکار ان تمام چھ ممالک میں پولٹری کا شمار بڑی صنعتوں میں ہوتا ہے تاہم حفاظتی اور صفائی کے مناسب اقدامات نہ ہونے کے باعث پرندوں کی افزائش کے دوران ان کے وائرس کا شکار ہونے کے امکانات بہت بڑھ حاتے ہیں۔
رپورٹ کے دعویٰ کے مطابق مذکورہ ممالک میں ویٹرنری کی سہولیات کا انتظام خاطر خواہ نہیں جس کے باعث وائرس کے کیسز کی بروقت نشاندہی اور ان کے سدِباب کے اقدامات ممکن نہیں ہوپاتے۔ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مذکورہ برڈ فلو کے مکمل سدِ باب کیلیے کوششیں کرنے میں سنجیدہ نہیں۔
برڈ فلو کا انکشاف سب سے پہلے 90 کی دہائی میں ہانگ کانگ میں ہوا تھا جس کے بعد سے اس وائرس کا دائرہ اثر 60 ممالک تک پھیل چکا ہے۔ مذکورہ وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلیے اب تک کروڑوں مرغیوں، بطخوں اور دیگر پرندوں کو مارا جاچکا ہے تاہم اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکا۔
'ایچ5این1' نامی یہ وائرس پرندوں میں تیزی سے پھیلتا ہے جس سے ان کی فوری موت واقع ہوجاتی ہے۔ مذکورہ وائرس کی تشخیص کے بعد سے اب تک دنیا میں اس سے کل 500 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے صرف 200 کی زندگیاں بچائی جاسکی ہیں۔
برڈ فلو کا شکار ہونے والے انسانوں کی اکثریت میں یہ وائرس پولٹری کے ذریعےپھیلا ہے۔ سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ مذکورہ وائرس مستقبل میں جینیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوکر انسانوں کو تیزی سے متاثر کرنے کی خاصیت حاصل کرسکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ چھ ممالک کے علاوہ روس، ہنگری، ترکی، نائجیریا اور یوکرین میں بھی وقتاً فوقتاً برڈ فلو کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔