بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جمعرات کو ایک مسجد میں ہونے والے دھماکے میں کم ازکم نو افراد زخمی ہوگئے۔
متنازع علاقے میں حالیہ دنوں میں شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے لیکن گزشتہ 14 سالوں میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
مرکزی شہر سرینگر سے 60 کلومیٹر دور واقع گاؤں ترنز میں ہونے والے دھماکے کی نوعیت کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی۔
بعض کے مطابق یہ دھماکا دستی بم سے کیا گیا جب کہ بعض عینی شاہدین نے کے مطابق دھماکا مسجد کے دروازے کے پاس رکھے ایک گلاس میں ہوا جس میں بظاہر بارودی مواد رکھا گیا تھا۔
دھماکے کے وقت لوگوں کی ایک قابل ذکر تعداد مسجد میں موجود تھی۔
زخمی ہونے والوں میں 75 سالہ عبدالغنی ڈار بھی شامل ہیں۔ انھوں نے امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ "جب مسجد کے ایک خادم نے اس گلاس کو اٹھانے کی کوشش تو اس میں زور دار دھماکا ہوا۔
مقامی پولیس کے اعلیٰ عہدیدار سید مجتبیٰ گیلانی کے مطابق پولیس نے حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر کے گھر کے باہر پڑے ایک ایسے ہی دھماکا خیز آلے کو ناکارہ بنایا ہے۔
مسجد میں پیش آنے والے واقعے کی کسی نے تاحال ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن بھارتی کشمیر میں حکام کے بقول شدت پسندوں کے علاوہ بعض علیحدگی پسند بھی مسلح کارروائیوں اور ایسے پرتشدد واقعات میں ملوث رہے ہیں۔