پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کی مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے میں 56 افراد ہلاک جب کہ 194 زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکہ قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار کی شیعہ جامع مسجد میں ہوا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے دھماکے کو خود کش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے قبل کوئی تھریٹ الرٹ موجود نہیں تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ ایک حملہ آور نے مسجد کے باہر ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار کو ہلاک کیا اور وہ مسجد میں داخل ہو گیا ۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ اندوہناک واقعہ ہے اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب آسٹریلیا کی ٹیم 24 برس کے طویل وقفے کے بعد پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے۔
پشاور پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دو حملہ آوروں نے مسجد میں گھسنے کی کوشش کی اور اس سے قبل باہر موجود پولیس اہل کاروں کو نشانہ بنایا۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں پانچ سے چھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک پولیس کانسٹیبل ہلاک جب کہ دوسرا شدید زخمی ہوا۔
پشاور میں وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال نے دھماکے میں 56 ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔
اسپتال کے ترجمان عاصم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کئی افراد شدید زخمی ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
عمران خان نے زخمیوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے انتظامیہ کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔
خیال رہے کہ قصہ خوانی بازار کا علاقہ ماضی میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں دکانیں اور ریستوران ہیں اور جمعے کو یہاں رش دیکھا جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ جمعے کو مساجد کی سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں اور مذکورہ مسجد کے باہر بھی پولیس اہل کار تعینات تھے۔ تاہم اس کے باوجود یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔