امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے گزشتہ روز روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس 'بلا جواز اور احساس سے عاری جنگ نے عالمی سطح پر بھوک کی صورت حال کو متاثر کیا ہے'۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یوکرین جنگ کے خاتمے کا پر زور مطالبہ کیا اور کہا کہ بھوک کو ہتھیار بنا کر استعمال کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ ورلڈ بینک نے پیر کے روز کہا ہے کہ خوراک کی قیمتیں دنیا بھر میں زیادہ ہو چکی ہیں۔ جس سے افریقہ، شمالی امریکہ، لاطینی امریکہ، جنوبی ایشیا، یورپ اور وسطی ایشیا کے ملک زیادہ متاثر ہیں۔
گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا ابھی خوراک اور توانائی کی منڈیوں پر کوویڈ 19 کی وبا اور یوکرین جنگ کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ سال 2022 کے دوران دنیا بھر میں ناکافی خواک کی وجہ سے بھوک کا سامنا کرنے والی آبادی کی تعداد 691 ملین سے 784 ملین کے درمیان رہی۔ یہ تعداد سال 2019 میں کرونا وبا سے قبل کے بھوک کے عالمی اعداد و شمار سے خاصی زیادہ ہے۔ خوراک کی کمی سے زیادہ متاثرہ ملک افریقہ، کریبئین جزائر اور مغربی ایشیا کے خطے میں ہیں۔
'بھوک کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے'
خوراک کے عدم تحفظ پر جمعرات کو اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ 'اقوام متحدہ کے ہر رکن کو، ماسکو کو بتانا چاہیے کہ بحیرہ اسود کے خوراک کے معاہدے کو بلیک میل کے لیے استعمال کرنے کے معاملے پر بہت ہوگیا۔"
روس کی گزشتہ ماہ بحیرہ اسود کے راستےخوراک کی برآمد کے معاہدے سے دستبرداری کے بارے میں بلنکن نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت گزشتہ ایک سال میں یوکرین سے دنیا کو تقریباً 33 ملین ٹن اناج برآمد کیا گیا۔
امریکہ کے اعلی ترین سفارت کار نے زور دے کر کہا،" (روس کی جانب سے) بہت ہوگیا کہ دنیا کے سب سے کمزور لوگوں کو فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کیا جائے۔"
"یہ بلاجواز اور احساس سے عاری جنگ (ہے) بہت ہوگیا۔"
Your browser doesn’t support HTML5
امریکہ اس ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے اور 15 ممبران پر مشتمل کونسل سے خطاب میں بلنکن نے دنیا بھر میں تنازعات اور بھوک کے بحران کے درمیان تعلق پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی ہے، برادریوں اور قوموں کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے اور جنگی حریفوں نے لوگوں کو زیر کرنے کے لیے خوراک کو ہتھیار کے طور پراستعمال کیا ہے۔
بلنکن نے کہا کہ یہ لڑائی خوراک کے عدم تحفظ کی دراصل سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ تشدد اور بدامنی نے گزشتہ سال 117 ملین افراد کو انتہائی محرومی کی طرف دھکیل دیا۔
اس موقع پر کونسل نے متفقہ طور پر چار صفحات پر مشتمل اس صدارتی بیان پر اتفاق کیا جس میں بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام اور ضرورت مند شہریوں کے لیے امداد تک بلا روک ٹوک رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی کونسل نے دنیا میں مختلف مقامات پر جاری مسلح تنازعات اور خوراک کے بحران کے درمیان تعلق یا 'وشئیس سرکل' کو توڑنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اقوام متحدہ میں اپنی موجودگی کے دوران بلنکن نے کہا کہ تقریباً 90 ممالک نے، جن میں سے بہت سے عالمی جنوب میں واقع ہیں، امریکی تصنیف کردہ مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے ہیں جس میں قحط، بھوک اور خوراک کو جنگ کے ہتھیاروں کے طور پر استعمال کو ختم کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔
"بھوک کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے،" بلنکن نے کہا۔
SEE ALSO: بلنکن نے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو سے روسی اقدامات سے پیدا عدم استحکام پر بات چیت کی: امریکی محکمہ خارجہامریکی وزیر خارجہ نے 11 افریقی ممالک اور ہیٹی میں غذائی عدم تحفظ کی وجوہات سے نمٹنے کے لیے 362 ملین ڈالر کی نئی فنڈنگ کا بھی اعلان کیا۔
خیال رہے کہ جنوری 2021 سے واشنگٹن نے قحط اور غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے 17.5 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کی ہے جس میں ورلڈ فوڈ پروگرام کو دیے گئے 7.2 بلین ڈالر سے زیادہ کے فنڈز بھی شامل ہیں ۔
روس کے اقوام متحدہ میں تعینات ایک ایلچی نے خوراک کے عدم تحفظ کو دور کرنے کے معاملے میں مغربی ملکوں کی دلچسپی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف روس کو بدنام کرنے کی خواہش کے تحت ہو رہا ہے۔
عالمی ادارے میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے کہا کہ اگر روس کے تمام مطالبات پورے ہو جاتے ہیں تو روس بلیک سی گرین انیشیٹو یعنی بحیرہ اسود کے خوراک کے معاہد ے کی طرف لوٹنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے ماسکو کے اس اعلان کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اپنی خیر سگالی کے ثبوت کے طور پر آنے والے مہینوں میں چھ افریقی ممالک کو 25,000 سے 50,000 ٹن تک مفت اناج بھیجے گا۔
( وی او اے نیوز)