امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن جمعے کے روز چین کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ بیجنگ کے دورے کے موقعے پر وزیرِ خارجہ بلنکن چینی عہدیداروں کے ساتھ باہم رابطے کھلے رکھنے اور تعلقات میں ذمے دارانہ رویہ اپنانے پر بات کریں گے۔
منگل کی رات بلنکن نے چینی وزیرِ خارجہ چن گانگ سے فون پر بات کی۔
ایک ٹوئٹ میں بلنکن نے کہا کہ انہوں نے چن کے ساتھ رابطے کے کھلے ذرائع برقرار رکھنے کی کوششوں اور عالمی اموراور دو طرفہ مسائل پر بات کی۔
امریکی وزیرِ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا،" بلنکن نے یہ واضح کیا ہے کہ امریکہ اپنی تشویش اور ممکنہ تعاون سے آگاہ کرنے کے لیے سفارتی رابطے مسلسل قائم رکھے گا۔"
دونوں وزراء خارجہ کی ٹیلی فون پر گفتگو کے بارے میں ایک بیان میں چینی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ وزیرِ خارجہ چن نے بلنکن کو بتایا کہ امریکہ کو چاہئیے کہ وہ چینی معاملات میں مداخلت اور چینی سلامتی اور ترقی کے مفادات کونقصان پہنچانا بند کرے۔
وائس آف امریکہ کی نائیکی چنگ کی رپورٹ کے مطابق، بلنکن یہ کہہ چکے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ رابطے برقراررکھنا لازم ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ "یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے کیونکہ سب سے خطرناک چیز ہے، رابطہ نہ کرنا جس کے نتیجے میں غلط فہمی اور مغالطہ پیدا ہو۔ "
بلنکن کو اس سے قبل فروری میں چین کے دورے پر جانا تھا ، لیکن یہ دورہ، امریکی فضائی حدود میں چین کے مشتبہ جاسوس غبارے کی پرواز وں کے معاملے پر ملتوی کر دیا گیا تھا ۔اس وقت امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا،" چین کا امریکی فضائی حدود میں جاسوس غبارے کی پرواز کا فیصلہ نہ صرف ناقابلِ قبول ہے بلکہ یہ غیر ذمے دارانہ بھی ہے"۔بیجنگ کا کہنا تھا کہ وہ غبارہ ایک سویلین "ائیر شپ" تھا جو موسمیاتی ضروریات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
SEE ALSO: بات چیت کے لیے امریکہ کی دلچسپی ایک ابہام ہے، چینامریکی محکمہ دفاع بھی چاہتا ہے کہ بیجنگ ایک ملٹری ہاٹ لائن کا جواب دے تاکہ جنرل ایسے واقعات کی صورت میں آپس میں بات کر سکیں جیسا کہ حال ہی میں آبنائے تائیوان میں امریکی اور چینی بحری جہاز ایک دوسرے سے تصادم کے قریب آگئے تھے۔
بلنکن، 2018 کے بعد سے امریکہ کے پہلے وزیرِ خارجہ ہیں جو چین کا دورہ کر رہے ہیں ۔
سینئیر امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بلنکن کی بیجنگ میں 18-19 جون کی میٹنگز کے دوران ایجنڈے پر علاقائی سلامتی، منشیات کی روک تھام، ماحولیاتی تبدیلی اور بڑے پیمانے پر عالمی اقتصادی استحکام سرِ فہرست ہوں گے۔ اس کے علاوہ چین میں غلط طورپر زیرِ حراست امریکیوں اور امریکی اور چینی باشندوں کے باہم تبادلے پر بھی بات ہوگی۔
مبصرین کہتے ہیں کہ کشیدگی کے باوجود دونوں حکومتیں اس سال ایک سربراہ کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
بونی گلاسر امریکہ میں قائم جرمن مارشل فنڈ میں ہند و بحرالکاہل فنڈ کے مینیجنگ ڈائرکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں ،" دونوں ممالک، ایشیا بحر الکاہل اقتصادی تعاون یا ایپک کے نومبر میں سان فرانسسکو میں ہونے والے اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات ممکن بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔"
وہ کہتے ہیں اگر اس اجلاس کو کامیاب بنانا مقصود ہے تو پھر بہت کام کرنا پڑے گا۔ مگر وہ کہتے ہیں ہمیں چین۔ امریکہ تعلقات کی ازسرِ نو تجدید کی توقع نہیں رکھنی چاہئیے۔
SEE ALSO: 'امریکہ یا چین میں سے کسی ایک کو چنیں، ہم ایسا مطالبہ نہیں کرتے'