امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو اسرائیل اور حماس کی جنگ پر تازہ ترین سفارتی کوشش میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے مغربی کنارے میں ملاقات کی ہے۔ دوسری جانب عرب ممالک اسرائیل کی غزہ میں جاری بمباری کے دوران فوری جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے دوران مشرقِ وسطیٰ کے دوسرے دورے میں بلنکن کی سفارتی کوششوں کا مقصد غزہ میں شہریوں کی تکالیف کو کم کرنے کی راہ تلاش کرنا اور تنازع کے بعد کے منظر نامے کے خاکے کی تیاری ہے۔
بلنکن کے رملہ کے غیر اعلانیہ دورے سے کچھ گھنٹے قبل غزہ میں ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی جنگی طیاروں نے بمباری کی جس میں حماس کے زیرِ انتظام اس علاقے کے صحت کے حکام کے مطابق 40 افراد ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق بلنکن اور عباس نے ایک دوسرے سے کیمروں کے سامنے ہاتھ ملایا لیکن اس ملاقات پر کوئی عوامی تبصرہ نہیں کیا۔
SEE ALSO: اسرائیل کا غزہ کے اسکول پر حملہ، امریکی وزیرِ خارجہ کی عرب سفارت کاروں سے بات چیتامریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ بلنکن نے غزہ میں جان بچانے والی امداد کی فراہمی اور ضروری خدمات کی بحالی کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر نہیں ہونا چاہیے۔
بلنکن اردن کے دورے کے بعد رملہ پہنچے تھے ۔ اردن کے دارالحکومت عمان میں انہوں نے عرب سفارت کاروں سےملاقاتیں کی تھیں۔
بلنکن کی سفارتی کوششوں میں ترکیہ کا دورہ بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ انقرہ نے ہفتے کے روز اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا نے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل نے گزشتہ ماہ ترکیہ سے اپنے سفیروں کو اس وقت واپس بلا لیا تھا جب صدر رجب طیب ایردوان نے حماس کو آزادی پسند تنظیم قرار دیا تھا ۔
ایردوان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس گروہ کو امریکہ، برطانیہ اور مغرب کے دیگر ممالک کی طرح ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر نہیں دیکھتے۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ؛ کیا صدر ایردوان اسرائیل سے متعلق ’محتاط‘ ہیں؟اس سے قبل ہفتے کو عرب سفارت کاروں اور رہنماؤں نے اردن کے دارالحکومت عمان میں بلنکن کے ساتھ ملاقات میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا تھا ۔
بلنکن نے اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور قطر کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے علاوہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکریٹری جنرل اور لبنان کے نگراں وزیرِ اعظم نجیب میقاتی سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن صفدی نے ہفتے کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے سات اکتوبر کے حماس کے حملوں کی مذمت کی تھی اور یہ کہ ان کے خیال میں مثبت سوچ رکھنے والا کوئی بھی شخص اس دن اسرائیل کی طرف سے محسوس ہونے والے درد کو کم نہیں کرے گا۔ لیکن، غزہ میں جنگ کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
صفدی نے بلنکن اور مصری وزیرِ خارجہ سامح شکری سے ملاقات کے بعد کہا کہ پورا خطہ نفرت کے سمندر میں ڈوب رہا ہے جو آنے والی نسلوں کا تعین کرے گا۔
اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ لیکن بلنکن نے کہا کہ اس وقت ایسا کرنا نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوگا۔
امریکہ کے اعلی ترین سفارت کار نے اشارہ کیا کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی اور شہریوں کو غزہ سے باہر نکالنے کے لیے وقفے کی حمایت کر سکتے ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ اگر اس وقت جنگ بندی ہوتی ہے تو حماس برقرار رہے گی۔ وہ دوبارہ گروپ بندی کرنے کے قابل ہو گی اور سات اکتوبر جیسے حملے کو دہرائے گی۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ میں وقفہ صرف اسی صورت میں ہو گا جب اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
ہفتے کو غزہ پر اسرائیل کے حملے کے خلاف ترکیہ میں انقرہ، استنبول،جرمنی میں برلن، برطانیہ میں لندن، فرانس میں پیرس اور امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت دنیا بھر کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
حماس نے، جسے امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے، سات اکتوبر کے اسرائیل پر حملے میں 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنایا تھا جب کہ 1400 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس میں اسرائیلی حکومت کے مطابق زیادہ تر عام شہری تھے۔
اسرائیل کے غزہ پر تقریباً چار ہفتوں سے جاری فضائی حملوں میں لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد دس ہزار تک پہنچ چکی ہے اور لوگوں کو خورا ک، صحت کی سہولیات اور ادویات کی قلت کی وجہ سے شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔
اتوار کو اسرائیلی فوج نے دعوی کیا کہ اس نے 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں اب تک 2500 سے زیادہ دہشت گردی کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
تل ابیب کےمطابق ان اہداف کو اسرائیل کی زمینی، فضائی اور بحری افواج کی "مشترکہ سرگرمیوں" سے نشانہ بنایا گیا۔
ادھر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 7 اکتوبر سے لے کر اب تک اس نے غزہ کی پٹی میں صحت کی دیکھ بھال کے مراکز اور خدمات کے مقامات پر 102 حملوں کے نتیجے میں 504 ہلاکتیں ہوئیں، 459 لوگ زخمی، 39 سہولیات کو نقصان پہنچا اور 31 ایمبولینسیں متاثر ہوئیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔