امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی حفاظت کے لیے کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے اور جنگ کے شکار غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
آٹھ ملکوں کے نو روزہ دورے کے اختتام پر ،جو زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے بد تر ہوتے ہوئے تنازع پر مرکوز رہا ، بلنکن نےنئی دہلی میں نامہ نگارو ں سے بات کرتے ہوئے کہا، کہ ہم نے پیش رفت دیکھی ہے ،اور اس میں مزید اضافہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدےداروں کے مطابق اسرائیل جمعرات کو شمالی غزہ کے کچھ حصوں میں حماس کےعسکریت پسندوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں میں روزانہ چا ر گھنٹے کے وقفے پر تیار ہو گیا تھا ۔
ان وقفوں کا مقصد انسانی ہمدردی کی مزید امداد کی ترسیل کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو ان علاقوں سے انخلا کی اجازت دینا ہےجہاں اسرائیلی زمینی کارروائی اور فضائی حملے سب سے زیادہ شدید ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے عہدے دارو ں نے کہا ہے کہ جمعرات کو ، اسرائیل نے غزہ کے ساحل کے ساتھ ساتھ ایک دوسری راہداری بھی کھول دی جس سے مزید فلسطینیوں کو علاقے سے نکلنے میں مدد ملے گی ۔
SEE ALSO: اسرائیل نے شمالی غزہ جنگ میں چار گھنٹے کے وقفے پر عمل شروع کر دیا ہے: وائٹ ہاؤسبلنکن نے کہا کہ اسرائیل نے کل جس فیصلے کا اعلان کیا ہے اس سے مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ایسے ٹھوس اقدامات پر بھی بات چیت کررہا ہے جن سے انسانی ہمدردی کی مزید امداد اور اسپتالوں اور پانی صاف کرنے کے پلانٹس جیسی اہم تنصیبات کے لیے ایندھن کی مزید باقاعدگی سے ترسیل ہو سکے ۔
فلسطینی عہدے داروں کے مطابق گزشتہ ماہ غزہ پر اسرائیل کی بھاری بمباری کے دوران دس ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے تقریباً 40 فیصد بچے تھے۔
بدھ کے روز کانگریس کے سامنے شہادت دینے والی بائیڈن انتظامیہ کی ایک سینئر عہدے دار کے مطابق ،حقیقت میں یہ تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے ۔
مشرق قریب کے امور سے متعلق امریکی معاون وزیر خارجہ ،بار برا لیف نے، ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کو بتایا کہ یہ بہت ممکن ہے کہ ہلاکتوں کی شرح اس سے زیادہ ہو جتنی کہ رپورٹ کی جا رہی ہیں۔ ہمیں اصل تعداد اسی وقت معلوم ہو گی جب توپیں خاموش ہو جائیں گی ۔
SEE ALSO: اسرائیل کی الشفا اسپتال سمیت دیگر طبی مراکز پر بمباری کی اطلاعاتاسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس کی زمینی فورسز نے فلسطین کے محصور علاقے کو تقسیم کرنے کی کوشش میں غزہ شہر کو گھیر لیا ہے جو حماس کا مضبوط گڑھ ہے ۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو غزہ پر بر سر اقتدار اسلام پسند گروپ ہے جس کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ ماہ اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں پر اچانک ایک خونریز حملہ کیا تھا جس میں اسرائیل کے مطابق 1400 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جب تک حماس اس کے 200 سے زیادہ یرغمالوں کو رہا نہیں کرے گا کوئی جنگ بندی نہیں ہوگی۔
حماس کو امریکہ ایک دہشت گرد گروپ قرار دے چکا ہے۔
اگرچہ سیز فائر کے لیے عالمی اپیلوں میں اضافہ ہو اہے ،تاہم امریکی عہدےداروں نے ایسے کسی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حماس کو نئے سرے سے گروپ بندی کرنےا ور آخر کار مزید دہشت گر د حملوں کا موقع مل جائے گا۔
بلنکن کے اس دورے میں،جس میں اسرائیل، مغربی کنارے ، اردن ،عراق ، ترکیہ ، جاپان اور جنوبی کوریاشامل تھے، مشرق وسطیٰ کا بحران غالب رہا ۔
وی او اے نیوز