|
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعے کو کہا کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں امداد کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے وہ خوش آئند ہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ یہ بائیڈن انتظامیہ کے ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہ ہوں جو علاقے میں انسانی صورت حال میں ڈرامائی بہتری سے متعلق ہیں۔
اس کے علاوہ، انہوں نے امدادی کارکنوں کی حالیہ ہلاکتوں کی "آزادانہ، اور مکمل طور پر عام تحقیقات" کا مطالبہ کیا۔ پیر کو دیر گئے غزہ میں عالمی چیریٹی ’ورلڈ سینٹرل کچن‘ کے تین کاروں کے قافلے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں چھ بین الاقوامی رضاکاروں سمیت کے سات اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔
بلنکن نے کہا اگر مزید سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جاتا ہے، تو ان گزرگاہوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں پھنسے ہوئے فلسطینیوں کی مدد میں اضافے کی صلاحیت ہے۔ تاہم، امریکہ شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کو تقویت دینے کے لیے ٹھوس اقدامات بھی دیکھنا چاہتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کو اعلان کیا ہےکہ اس نے دو افسران کو برطرف کر دیا اور تین دیگر کو امدادی قافلے پر حملوں میں ان کے کردار کے لیے سرزنش کی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ ان افراد نے اہم معلومات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور فوج کے انگیجمینٹ کے قواعد کی خلاف ورزی کی۔
فوج نے کہا کہ قافلے پر حملہ ایک "سنگین غلطی" تھی۔ اس معاملے کی تفتیش کی رفتار اور سینئر افسران کو فوری سزا دینا فوج کے لیے انتہائی غیر معمولی تھا، جہاں فوجیوں کے خلاف مبینہ طور پر غلط کام کرنے کے الزامات بہت کم ہوتے ہیں۔
ان نتائج سے اسرائیلی فوج کی فیصلہ سازی پر شکوک و شبہات کی تجدید کا امکان ہے۔ فلسطینیوں، امدادی گروپوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا اسرائیلی افواج پر پورے تنازعے کے دوران شہریوں پر لاپرواہی سے فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جس کی اسرائیل تردید کرتا ہے۔
اس واقعے نے بین الاقوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے اور اسرائیل کو حماس کے خلاف چھ ماہ طویل جنگ میں اپنے طرز عمل کے بارے میں دفاعی انداز اپنانے پر مجبور کر دیا۔
"ہم ان اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں جن کا اسرائیل کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے،" بلنکن نے کہا۔ "یہ مثبت پیشرفت ہے لیکن اصل امتحان نتائج ہیں اور آنے والے دنوں اور آنے والے ہفتوں میں ہم یہی دیکھنا چاہتے ہیں۔"
ساتھ ہی، انہوں نے کہا کہ امریکہ "تتازعے کے خاتمے اور رابطہ کاری کے لیے ایک بہتر نظام" دیکھنا چاہتا ہے تاکہ غزہ کے اندر امداد کو محفوظ طریقے سے پہنچایا جا سکے۔
بلنکن نے برسلز کے باہر لیوین قصبے میں جہاں وہ امریکی اور یورپی تجارت کے عہدہ داروں سے ملاقات کر رہے تھے، صحافیوں کو بتایا، "یہ تمام چیزیں اہم ہیں اور ان کو حقیقی نتائج کے پیمانے سے جانچنے کی ضرورت ہے ۔"
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ رواں ہفتے غزہ میں ورلڈ سینٹرل کچن کے رضاکاروں کی ہلاکت کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ایک کرنل اور ایک میجر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
غفلت برتنے پر ایک بریگیڈ کمانڈر، ایک ڈویژن کمانڈر اور جنوبی کمان کے سربراہ کی سرزنش بھی کی گئی ہے۔
جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فوجی افسران نے ورلڈ سینٹرل کچن سے وابستہ تین امدادی گاڑیوں کی غلط شناخت کی، انہیں لگا کہ ٹرکوں میں حماس کا ایک بندوق بردار چھپا ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فوجی افسران نے فوج کے طریقۂ کار کے برخلاف امدادی کارکنوں کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ یکم اپریل کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں ورلڈ سینٹرل کچن کے سات اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے اسرائیل سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی جامع تحقیقات پر زور دیا تھا۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی کی فراہم کردہ ہیں۔