کراچی 30 ممالک کے 20 ہزار افراد کا میزبان بن گیا

بوہری برادری کے روحانی پیشوا سیدنا مفضل سیف الدین 14 ستمبر کو کراچی پہنچے تھے، ان کی روانگی سے متعلق تو کسی کو بھی کچھ پتہ ہوتا۔ تاہم، یہ طے ہے کہ وہ ایک طویل مدت کے بعد عاشورہ مبارک پاکستان میں گزاریں گے

کراچی پچھلے کئی دنوں سے دنیا کے 30 ممالک سے آئے ہوئے 20 ہزار سے زائد افراد کی میزبانی کا شرف حاصل کئے ہوئے ہے۔ان افراد کا تعلق امریکہ ،تنزانیہ ، برونائی دارالسلام ، بھارت، مصر اور براعظم افریقہ کے کئی ممالک سے ہے ۔یہ افراد اس بار یوم عاشور کراچی میں گزاریں گے۔

بوہری کمیونٹی کے53ویں روحانی پیشوا اور مذہبی رہنما سیدنا مفضل سیف الدین 21سال بعد کراچی میں موجود ہیں اور دس محرم تک روانہ طاہری مسجد صدر میں مجالس پڑھیں گے۔ ہفتے کو انہوں نے دو محرم کی مناسبت سے پہلی مجلس منعقد کی۔

اس قدر طویل وقفے کے بعد ان کا کراچی میں قیام اور مجالس کا انعقاد بوہری برادری کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے اس لئے ناصرف اندرون ملک سے آنے والے افراد بڑی تعداد میں شہر میں مقیم ہیں بلکہ غیر ملکیوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔

جماعت کے ترجمان مرتضیٰ عبدیلی نے ہفتے کو وائس آف امریکہ کو خصوصی ملاقات میں بتایا ’’سیدنا مفضل سیف الدین 14 ستمبر کو کراچی پہنچے تھے، ان کی روانگی سے متعلق تو کسی کو بھی کچھ پتہ ہوتا۔ تاہم، یہ طے ہے کہ وہ ایک طویل مدت کے بعد عاشورہ مبارک پاکستان میں گزاریں گے۔‘‘

ترجمان نے وی او اے کے مزید بتایا کہ پہلی محرم کو کوئی مجلس نہیں ہوتی۔ تاہم، ہفتے سے باقاعدہ مجالس منعقد ہوں گی جس کے ذاکر ڈاکٹرسیدنا مفضل سیف الدین ہوں گے۔

اس سال 20 ہزار سے زائد افراد نے پاکستان آنے کے لئے پہلے ہی اپنی رجسٹریشن کرالی تھی۔ ان افراد کا تعلق چالیس ممالک سے ہے۔ بھارت سے آنے والے افراد کا کہنا ہےکہ وہ پاکستانی حکومت کے شکرگزار ہیں جس سے انہیں یہ نادر موقع فراہم کیا کہ وہ مجالس میں شرکت کرسکے۔


ان دنوں شہر کا سب سے بڑا اور اہم بازار ’صدر‘ ملکی و غیر ملکی مہمانوں سے کھچا کچھ بھرا ہوا ہے۔ ان کی آمد سے صدر کے تاجروں کا بزنس عروج پر پہنچا ہوا ہے۔ سیدنا کی آمد سے کئی روز قبل سے ہی صدر کے تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹ بھر چکے تھے جبکہ آج بھی ان میں کوئی کمرا خالی نہیں۔

ادھر بوہری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص برہان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی آمدورفت کے لئے بسیں کرائے پر حاصل کی گئی ہیں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود لوگوں کی اپنی گاڑیوں اور رکشا ٹیکسی سے یہاں آنے جانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ یوں اس ایونٹ سے تجارتی سرگرمیاں بھی ان دنوں عروج پر ہیں۔ ملکی معیشت کے لئے بھی یہ ایونٹ خوش آئند ہے۔

مرتضیٰ عبدیلی کا کہنا ہے کہ صدر میں بوہری برادری سے تعلق رکھنے والے بہت بڑی تعداد میں رہتے ہیں ،جنہوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے مکانات اپنے مہمانوں کے حوالے کردیئے ہیں ۔ ان میں سے کچھ گھرانے تو علاقہ خالی کرکے اپنے اپنے عزیز و اقارب کے گھروں میں جابسے ہیں تو کچھ نے اپنی رہائش گاہیں رضاکارانہ طور پر میزبانوں کے حوالے کردی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ عبدیلی کا کہنا تھا کہ نودنوں میںہزاروں افراد میں تبرک تقسیم کیاجائے گا۔ یہ ہمارا سب سے بڑا سالانہ مذہبی اجتما ع ہے ۔اس موقع کے لئے خصوصی ٹیمیں بنائی جاتی ہیں جوبوہری کمیونٹی کے افراد کے لئے رہائش، کھانے پینے، سفری اور دیگر سہولیات کا بندوبست کرتی ہیں ۔

کراچی کو ماضی میں بارہ دفعہ حاصل ہوچکاہے۔آخری بار کراچی میں عاشورہ مبارکہ 20 سال قبل منایا گیا تھا۔

مرحوم سیدنا محمد برہان الدین اور ان کے عزب مآب والد ڈاکٹر سیدنا طاہرسیف الدین نے کراچی میں کئی مرتبہ عاشورہ مجالس سے خطاب کیا۔ تاہم، سیدنا مفضل سیف الدین کا کراچی میں عاشورہ مجالس سے خطاب کا یہ پہلا موقع ہے۔ اس لئے بھی کمیونٹی کے لئے یہ موقع انتہائی اہم خیال کیا جارہا ہے۔