نائیجیریا میں مزید 100 افراد اغوا

اغوا کا یہ واقعہ بوکوحرام کی طرف سے چیبوک گاؤں سے چار ماہ قبل 200 سے زائد اسکول کی طالبات کے اغوا کے بعد پیش آیا جو ابھی تک لاپتا ہیں۔

شمال مشرقی نائجیریا میں واقع ایک گاؤں سے 100 سے زائد افراد کو بوکوحرام کے مشتبہ جںگجوؤں نے اغوا کر لیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق اغواکار درجنوں مردوں اور لڑکوں کو ٹرکوں میں زبردستی بھٹا کر اپنے ہمراہ لے گئے۔

اغوا کا یہ واقعہ بوکوحرام کی طرف سے چیبوک گاؤں سے چار ماہ قبل 200 سے زائد اسکول کی طالبات کے اغوا کے بعد پیش آیا جو ابھی تک لاپتا ہیں۔

کئی عینی شاہدین جو گزشتہ اتوار کو ڈورون گاؤں پر ہونے والے حملے میں جان بچا کر فرار ہوئے تھے، کا کہنا ہے کہ اغواکاروں نے فوجی لباس پہنے ہوئےتھے اور انہوں نے کئی گھروں کو آگ لگا دی اور ابھی تک 97 افراد لاپتا ہیں۔

شمالی مشرقی ریاست بورنو کے درالحکومت میدوگری میں پہنچنے والی حلیمہ آدمو نے روتے ہوئے بتایا کہ " انہوں نے سوائے بچوں، لڑکیوں اور خواتین کے مردوں اور لڑکوں کو نہیں چھوڑا"۔

حلیمہ نے ایک ٹرک پر سوار ہو کر میدوگری تک کا تقریباً 180 کلومیڑ کا سفر طے کیا اور وہ مکمل طور پر تھکی ہوئی تھیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ "ہر طرف افراتفری تھی انہوں نے ہمارے لڑکوں اور مردوں کو گاڑیوں میں بٹھانا شروع کر دیا اور انہیں دھمکی دی کہ اگر کسی نے حکم کی تعمیل نہ کی تو اس کو گولی ماردیں گے"۔

عینی شاہدین کے مطابق اس حملے میں بڑی عمر کے چھ مردوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ پانچ دوسرے افراد زخمی بھی ہوئے۔

شدت پسند اسلامی تنطیم بوکوحرام افریقہ کے بڑے معاشی اور تیل پیدا کرنے والے ملک کی سیکورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ یہ تنظیم نائیجیریا میں بنیاد پرست اسلامی خلافت قائم کرنے کے لیے مسلح کارروائیاں کرتی آرہی ہے۔

ایک وقت میں اس گروہ کو عام لوگوں کی حمایت حاصل تھی لیکن گزشتہ سال اس کی طرف سے عام شہریوں پر ہونے والوں حملوں میں اضافے کے بعد اس کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی۔

امریکہ اور برطانیہ نے چیبوک سے اغوا ہونے لڑکیوں کو بازیاب کروانے کے لیے مدد کی پیشکش کی ہوئی ہے لیکن ابھی تک ان لڑکیوں کو بازیاب کروانے میں کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔