آسین نے ہندی فلموں سے بالی ووڈ فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تھا۔ ان کا تعلق بنیادی طور پر جنوبی بھارت سے ہے ۔ انہوں نے شمالی اور جنوبی دونوں فلم انڈسٹریز میں یکساں کامیابی حاصل کی ہے
گجنی‘، ’ریڈی‘ ،’ہاوٴس فل ٹو‘ اور ’بول بچن‘ جیسی کامیاب فلموں سے اپنی منفرد پہچان بنانے والی اداکارہ آسین ان دنوں مزید اچھے رولز کے انتظار میں ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں عام ڈگر سے ہٹ کر فلمیں اور روٹین سے ہٹ کرکردارادا کرنے کا شوق ہے اور جلد یا بہ دیر انہیں منفرد کردار ضرور ملیں گے ۔
آسین نے ہندی فلموں سے بالی ووڈ فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تھا۔ ان کا تعلق بنیادی طور پر جنوبی بھارت سے ہے ۔ وہ ان خوش نصیب فنکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے شمالی اور جنوبی دونوں فلم انڈسٹریز میں یکساں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے ایک بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو اپنے انٹرویو میں اپنی ذات سے متعلق خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ” مجھے خوش ہے کہ میں بغیر کسی سہارے کے فلم انڈسٹری قدم جمانے میں کامیاب ہوئی۔ میرا نہ تو کوئی’ گارڈ فادر‘ ہے اور نہ ہی کسی امیر کبیر شہزادے سے میراکوئی افیئر ہے جس کا سہارا لیکر میں فلم انڈسٹری میں آئی ہوں۔ اگرچہ ایسا مشکل سے ممکن ہوپاتا ہے کہ کسی فنکار کو جنوبی بھارت کے ساتھ ساتھ شمالی بھارتی ناظرین بھی قبول کرلیں۔ مگر شکر ہے کہ میں ایسا کرنے میں کامیاب رہی۔“
مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آسین کا کہنا تھا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں مزید اچھے کردار بخوبی کرسکتی ہوں ۔ مجھے امید ہے کہ ایسے کردار مجھے ضرورملیں گے۔
آسین کی حالیہ کامیاب فلم ”بول چن“ کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کامیڈی فلمیں انہیں راس آگئی ہیں اور کیا وہ آئندہ بھی کامیڈی فلموں کو ہی ترجیح دیں گی تو انہوں سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ”بول بچن“ کی کامیابی قسمت سے زیادہ پلاننگ پر انحصار کرتی ہے ۔ یہ فلم تفریح آمیز ہونے کے ساتھ ساتھ کاروباری نکتہ نظر کو سامنے رکھ کر بنائی گئی تھی جسے اچھا بزنس تو کرنا ہی تھا۔ جہاں پلاننگ ہو وہاں ہرچیز کا صحیح انتخاب اور محنت بہترین رزلٹ دیتی ہے ۔
آسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلاشبہ بھارت میں ہر سال متعدد مزاحیہ فلمیں ریلیز ہوتی ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم ہیروئن کو نظر میں رکھ کر نہیں بنائی جاتی بلکہ تمام فلمیں ہیروٴ کو مدنظر رکھ کر بنائی جاتی ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آئے گی اور لوگ ہیروئن کو ذہن میں رکھ کربھی مزاحیہ فلمیں بنائیں گے۔
آسین نے ہندی فلموں سے بالی ووڈ فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تھا۔ ان کا تعلق بنیادی طور پر جنوبی بھارت سے ہے ۔ وہ ان خوش نصیب فنکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے شمالی اور جنوبی دونوں فلم انڈسٹریز میں یکساں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے ایک بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو اپنے انٹرویو میں اپنی ذات سے متعلق خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ” مجھے خوش ہے کہ میں بغیر کسی سہارے کے فلم انڈسٹری قدم جمانے میں کامیاب ہوئی۔ میرا نہ تو کوئی’ گارڈ فادر‘ ہے اور نہ ہی کسی امیر کبیر شہزادے سے میراکوئی افیئر ہے جس کا سہارا لیکر میں فلم انڈسٹری میں آئی ہوں۔ اگرچہ ایسا مشکل سے ممکن ہوپاتا ہے کہ کسی فنکار کو جنوبی بھارت کے ساتھ ساتھ شمالی بھارتی ناظرین بھی قبول کرلیں۔ مگر شکر ہے کہ میں ایسا کرنے میں کامیاب رہی۔“
مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آسین کا کہنا تھا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں مزید اچھے کردار بخوبی کرسکتی ہوں ۔ مجھے امید ہے کہ ایسے کردار مجھے ضرورملیں گے۔
آسین کی حالیہ کامیاب فلم ”بول چن“ کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کامیڈی فلمیں انہیں راس آگئی ہیں اور کیا وہ آئندہ بھی کامیڈی فلموں کو ہی ترجیح دیں گی تو انہوں سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ”بول بچن“ کی کامیابی قسمت سے زیادہ پلاننگ پر انحصار کرتی ہے ۔ یہ فلم تفریح آمیز ہونے کے ساتھ ساتھ کاروباری نکتہ نظر کو سامنے رکھ کر بنائی گئی تھی جسے اچھا بزنس تو کرنا ہی تھا۔ جہاں پلاننگ ہو وہاں ہرچیز کا صحیح انتخاب اور محنت بہترین رزلٹ دیتی ہے ۔
آسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلاشبہ بھارت میں ہر سال متعدد مزاحیہ فلمیں ریلیز ہوتی ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم ہیروئن کو نظر میں رکھ کر نہیں بنائی جاتی بلکہ تمام فلمیں ہیروٴ کو مدنظر رکھ کر بنائی جاتی ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آئے گی اور لوگ ہیروئن کو ذہن میں رکھ کربھی مزاحیہ فلمیں بنائیں گے۔