شام کے شہر رقہ میں منگل کے روز ایک بم حملہ ہوا، جس میں 8 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے 4 ارکان بھی شامل ہیں۔ یہ بات شمالی شام کے سیکورٹی سے وابستہ ایک ذریعے نے بتائی ہے۔
ذریعے کے مطابق، دھماکے میں چار شہری بھی ہلاک ہوئے جب کہ کرد قیادت کی داخلی سلامتی سے متعلق افواج کے تین ارکان زخمی ہو گئے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ پہلے دھماکے کے بعد لوگ، جن میں ’ایس ڈی ایف‘ کے ارکان شامل ہیں، حملے کے مقام پر جمع ہوئے جس کے بعد ایک بڑا دھماکہ ہوا جس سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو گئی۔
اسپتال منتقل کیے جانے والے ایک زخمی نے خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ’’میں نے ایک بڑے دھماکے کی آواز سنی، اور جب لوگ اِدھر اُدھر بھاگ رہے تھے اس وقت میں نے دیکھا کہ لوگوں کے اعضا بکھرے پڑے ہیں‘‘۔
سوشل میڈیا پر فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکہ کے مقام پر امدادی کارکن نعشوں اور زخمیوں کو اٹھا کر ایمبولینس میں ڈال رہے ہیں، جب کہ ایک گاڑی سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں شام کے شمالی علاقے میں ترکی سے ملحق سرحد پر سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے قبضے کے علاقوں میں حملوں میں تیزی آئی ہے۔ یہ علاقہ دریائے فرات کے نشیب میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں عراق سے ملتی ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ’ایس ڈی ایف‘ کے جنگجوؤں اور کمانڈروں کو ہلاک کیے جانے کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔
ایس ڈی ایف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ شام کے آخری ٹھکانے میں شکست کھانے کے بعد داعش کے بچے کچے عناصر نے دہشت گردی پر مبنی اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
ایس ڈی ایف نے کئی ماہ کی لڑائیوں کے بعد اکتوبر 2017ء میں رقہ پر داعش کا قبضہ ختم کر دیا تھا۔