دھماکا علاقے میں اے این پی کے انتخابی جلسے سے کچھ وقت قبل ہوا
واشنگٹن —
کراچی کے علاقے مومن آباد ،سائٹ میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر جان کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکے سے نو افراد ہلاک اور 40 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس علاقے میں اے این پی کی جانب سے آج انتخابی جلسہ منعقد ہونا تھا۔
اے این پی کے سربراہ شاہی سید نے دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہفتے کو سندھ بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے تاہم انہوں نے کہا ہے کہ عوام کاربار بند نہ کریں بلکہ پرامن یوم سوگ منائیں۔
شاہی سید کے مطابق دھماکا جلسہ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے ہوا۔ دھماکے کے وقت مختلف کارکن جلسے میں شرکت کی غرض سے قافلوں کی شکل میں وہاں پہنچے تھے۔ جلسے سے اے این پی کے رہنما بشیر جان کو خطاب کرنا تھا تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے۔
شاہی سیدکا کہنا ہے کہ ان کے لوگوں کو دھمکیاں دی جارہی تھیں کہ وہ انتخابی سرگرمیاں ترک کردیں، مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں مناسب سیکورٹی دی جانی چاہئیں لیکن افسوس حکومت اس میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ دھماکے کا مقدمہ نگراں حکومت، الیکشن کمیشن اور پولیس کے خلاف درج کرائیں گے۔
اس سے قبل منگل اور جمعرات کو متحدہ قومی موومنٹ کے دو مختلف علاقوں میں قائم انتخابی دفتر پر بھی بم دھماکے ہوچکے ہیں جن میں مجموعی طور پر 9افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ مرنے والوں میں سے زیادہ ترکا تعلق ایم کیو ایم سے تھا۔
کراچی کے علاوہ حیدرآباد میں بھی متحدہ قومی موومنٹ کے ایک امیدوار کو فائرنگ کرکے قتل کیا جاچکا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ ، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو دہشت گردوں کی جانب سے وارننگز موصول ہوچکی ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان نے تینوں تنظیموں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی ۔جیو ٹی وی کے مطابق اسی تنظیم نے گزشتہ روز نصرت بھٹو کالونی میں ہونے والے دھماکے کی ذمے داری بھی قبول کی تھی۔
اے این پی کے سربراہ شاہی سید نے دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہفتے کو سندھ بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے تاہم انہوں نے کہا ہے کہ عوام کاربار بند نہ کریں بلکہ پرامن یوم سوگ منائیں۔
شاہی سید کے مطابق دھماکا جلسہ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے ہوا۔ دھماکے کے وقت مختلف کارکن جلسے میں شرکت کی غرض سے قافلوں کی شکل میں وہاں پہنچے تھے۔ جلسے سے اے این پی کے رہنما بشیر جان کو خطاب کرنا تھا تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے۔
شاہی سیدکا کہنا ہے کہ ان کے لوگوں کو دھمکیاں دی جارہی تھیں کہ وہ انتخابی سرگرمیاں ترک کردیں، مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں مناسب سیکورٹی دی جانی چاہئیں لیکن افسوس حکومت اس میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ دھماکے کا مقدمہ نگراں حکومت، الیکشن کمیشن اور پولیس کے خلاف درج کرائیں گے۔
اس سے قبل منگل اور جمعرات کو متحدہ قومی موومنٹ کے دو مختلف علاقوں میں قائم انتخابی دفتر پر بھی بم دھماکے ہوچکے ہیں جن میں مجموعی طور پر 9افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ مرنے والوں میں سے زیادہ ترکا تعلق ایم کیو ایم سے تھا۔
کراچی کے علاوہ حیدرآباد میں بھی متحدہ قومی موومنٹ کے ایک امیدوار کو فائرنگ کرکے قتل کیا جاچکا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ ، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو دہشت گردوں کی جانب سے وارننگز موصول ہوچکی ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان نے تینوں تنظیموں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی ۔جیو ٹی وی کے مطابق اسی تنظیم نے گزشتہ روز نصرت بھٹو کالونی میں ہونے والے دھماکے کی ذمے داری بھی قبول کی تھی۔