نارتھ کراچی کے علاقے نصرت بھٹو کالونی میں متحدہ قومی موومنٹ کے انتخابی دفتر کے باہر دھماکے سے 6 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے ۔متحدہ قومی موومنٹ نے واقعے کے خلاف جمعہ کو صوبے بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ڈی آئی جی ظفر عباس بخاری کے مطابق جائے حادثہ پر دھماکے سے تباہ شدہ ایک گاڑی کھڑی ہے جس پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی ۔ان کا کہنا ہے کہ دھماکے کا مقصدانتخابی دفتر کو نقصان پہنچانا تھا۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ دھماکا کار میں ہوا ہے تاہم ایس ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا جس کا وزن تقریباً پانچ کلوگرام تھا۔
دھماکا اتنا شدید تھا کہ متعدد علاقوں تک اس کی آواز سنی گئی۔
دھماکے سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیااور تمام دکانیں و تجارتی مراکز بند ہوگئے۔دھماکے سے قریبی عمارتوں کو نقصان پہنچا جبکہ کچھ گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں جبکہ پولیس اور رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کل سندھ بھر میں یوم سوگ منانے اور تاجر و ٹرانسپورٹرز سے کاروبار بند رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق تنظیمی دفاتر پر حملوں کے خلاف جمعہ کو سندھ بھر میں یوم سوگ منایا جائے گا۔
منگل کی شب بھی نارتھ کراچی میں ہی پیپلز چورنگی پر ایم کیو ایم کے یونٹ آفس کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے واقعہ کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے بدھ کو سندھ بھر میں یوم سوگ منایا تھا۔
پولیس نے فوری طور پر دھماکے کے پس منظر کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے گریز کیا تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ اور اے این پی کو کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے کئی مہینے پہلے وارننگ دے دی گئی تھی جبکہ عوام کو بھی کہا گیا تھا کہ سیاسی اجتماعات اور جلسے جلوسوں میں شرکت کرنے سے گریز کریں۔
سیکورٹی خدشات کے سبب ہی کراچی میں اب تک انتخابات کی روایتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوسکی ہیں۔ شہر میں ابھی تک کسی بھی جماعت کی جانب سے کوئی بڑا سیاسی جلسہ یا جلوس منعقد نہیں ہوا جبکہ انتخابات میں اب صرف 2ہی ہفتے کا وقت بچا ہے۔
ڈی آئی جی ظفر عباس بخاری کے مطابق جائے حادثہ پر دھماکے سے تباہ شدہ ایک گاڑی کھڑی ہے جس پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی ۔ان کا کہنا ہے کہ دھماکے کا مقصدانتخابی دفتر کو نقصان پہنچانا تھا۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ دھماکا کار میں ہوا ہے تاہم ایس ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا جس کا وزن تقریباً پانچ کلوگرام تھا۔
دھماکا اتنا شدید تھا کہ متعدد علاقوں تک اس کی آواز سنی گئی۔
دھماکے سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیااور تمام دکانیں و تجارتی مراکز بند ہوگئے۔دھماکے سے قریبی عمارتوں کو نقصان پہنچا جبکہ کچھ گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں جبکہ پولیس اور رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کل سندھ بھر میں یوم سوگ منانے اور تاجر و ٹرانسپورٹرز سے کاروبار بند رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق تنظیمی دفاتر پر حملوں کے خلاف جمعہ کو سندھ بھر میں یوم سوگ منایا جائے گا۔
منگل کی شب بھی نارتھ کراچی میں ہی پیپلز چورنگی پر ایم کیو ایم کے یونٹ آفس کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے واقعہ کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے بدھ کو سندھ بھر میں یوم سوگ منایا تھا۔
پولیس نے فوری طور پر دھماکے کے پس منظر کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے گریز کیا تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ اور اے این پی کو کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے کئی مہینے پہلے وارننگ دے دی گئی تھی جبکہ عوام کو بھی کہا گیا تھا کہ سیاسی اجتماعات اور جلسے جلوسوں میں شرکت کرنے سے گریز کریں۔
سیکورٹی خدشات کے سبب ہی کراچی میں اب تک انتخابات کی روایتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوسکی ہیں۔ شہر میں ابھی تک کسی بھی جماعت کی جانب سے کوئی بڑا سیاسی جلسہ یا جلوس منعقد نہیں ہوا جبکہ انتخابات میں اب صرف 2ہی ہفتے کا وقت بچا ہے۔