ترکی میں مشتبہ کرد باغیوں کے ایک خودکش حملے میں فوجی ہلاک اور کم ازکم 24 دیگر افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق ایران کی سرحد کے قریب واقع علاقے میں اتوار میں علی الصبح باغیوں نے بارود سے بھری گاڑی فوج کی ایک چوکی سے ٹکرائی۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ عمارت مکمل طور پر تباہ جب کہ قرب و جوار میں بھی املاک کو نقصان پہنچا۔
کرد ترکی میں ایک علیحدہ ریاست اور خودمختاری کے لیے ایک عرصے سے مسلح کارروائیاں کرتے آ رہے ہیں جب حکومت ان علیحدگی پسندوں کے خلاف سرگرم ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک بار پھر ترکی میں تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھا گیا جس میں اب تک کم ازکم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت فوجیوں کی ہے۔
گزشتہ ماہ ترکی نے عراق میں کردستان ورکرز پارٹی "پی کے کے" کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں اور حکام کا دعویٰ ہے کہ اس میں اب تک 260 باغیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
دریں اثناء عراق میں کرد خطے کے صدر نے "پی کے کے" سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراق کے اس حصے سے نکل جائیں تاکہ ترکی کی فضائی کارروائیوں میں شہری ہلاکتوں سے بچا جا سکے۔
صدر مسعود بارزانی نے ایک بیان میں کہا کہ "پی کے کے اپنے جنگجوؤں کو کردستان خطے سے نکال لے تاکہ یہاں عام شہری ترک فضائی کارروائیوں کا نشانہ نہ بن سکیں۔"
بیان میں ترکی کے فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ شہریوں پر بمباری سے باز رہے۔
کردستان کے صدر نے "پی کے کے" اور ترک حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کا عمل بحال کریں۔