اگر مزید 8دھماکے ہوجاتے تو ان سے پھیلنے والی تباہی کا اندازہ لگانا مشکل ہے، خاص کر کراچی میں جہاں 9محرم کو دہشت گردی کی سب سے بڑی کارروائی ہوسکتی تھی
پاکستان میں ’یوم عاشور‘ گزرنے کے ساتھ ہی خوف کی فضا بھی چھٹ گئی ہے۔ گوکہ تمام کوششوں کے باوجود یکم محرم سے 10محرم تک 10دھماکے ہوئے، لیکن سخت ترین سیکورٹی انتظامات اورخاص کر موبائل فون سروس بند اور موٹرسائیکل چلانے پر بھی پابندی کے سبب کم از کم 8 مقامات پر رکھے گئے بموں اور دھماکا خیز مواد کو بھی ناکارہ بناکر ملک کو بڑے پیمانے پر تباہی سے بچالیا گیا۔
مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کا کریڈیٹ بھی دیا جانا چاہئے ورنہ اگر مزید 8دھماکے ہوجاتے تو ان سے پھیلنے والی تباہی کا اندازہ لگانابھی مشکل ہے، خاص کر کراچی میں جہاں 9محرم کو دہشت گردی کی سب سے بڑی کارروائی ہوسکتی تھی۔
نو محرم یعنی 24 نومبر کو کراچی کے علاقے منگھوپیر میں سی آئی ڈی پولیس نے بارود سے بھری کار اور دو موٹر سائیکلیں اور تین کولر قبضے میں لے لئے۔ کار میں خودکش حملے کیلئے سو کلو دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔ ایس ایس پی، سی آئی ڈی چوہدری اسلم خان کے مطابق اس کار کو یوم عاشور پر خودکش حملے کے لئے استعمال کیا جانا تھا لیکن سی آئی ڈی نے اسے ناکام بنا دیا۔خفیہ اطلاع پر پولیس پارٹی منگھوپیر پہنچی تو ایک گھر میں چھپے مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی ۔جوابی کارروائی کے دوران ایک شخص مارا گیا جبکہ اس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا گیا۔
تیئس نومبربمطابق 8محرم کو کراچی میں بلدیہ ٹاوٴن کے علاقے گلشن غازی میں واقع امام بارگاہ زین العابدین کے سامنے خشک نالے میں رکھا ہوا بم ناکارہ بنایا گیا۔ ڈی ایس پی احمد بیگ کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے موقع پرپہنچ کرامام بارگاہ میں موجود200 افراد کو بحفاظت باہر نکال کرمحفوظ مقام پر پہنچایااور بم کو بھی ناکارہ بنادیا گیا۔ بم500 گرام وزنی اوردیسی ساختہ تھاجسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے منسلک کیاگیا تھا۔
اس روز قصبہ موڑ اورنگی ٹاوٴن ڈھائی نمبرمیں واقع امام بارگاہ علی کے قریب رینجرزکی زیرتعمیر چوکی کے قریب سے سیمنٹ کے بلاک میں چھپایا گیابم ناکارہ بنادیاگیا۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو کے مطابق ناکارہ بنائے جانے والابم میں ساڑھے4سے5 کلوگرام بارودی موادکے علاوہ نٹ بولٹ اوربال بیرنگ بھی موجود تھے، جبکہ بم کو پھاڑنے کیلئے موبائل فون اور ڈیٹو نیٹر استعمال کیا جانا تھا۔ پولیس نے موبائل فون کوقبضے میں لے کرتفتیش شروع کردی ہے۔
آٹھ محرم کو ہی روز پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں2بم ناکارہ بناکر شہر کو تباہی سے بچالیاگیا، جبکہ اس سے ایک روز قبل یعنی7محرم کو پنجاب پولیس نے حساس اداروں کی مدد سے سرگودھا میں کامیاب کارروائی کرکے6 مشکوک افراد کو گرفتارکر کے خود کش جیکٹس،جدید اسلحہ اوردھماکاخیز مواد برآمدکرلیا۔
اسی روز پشاور میں جی ٹی روڈ پر گل بہار پولیس اسٹیشن کے قریب سے دو بموں کو ناکارہ بنا یا گیا۔ پولیس کے مطابق جی ٹی روڈ پر گل بہار پولیس اسٹیشن کے قریب نو تعمیر شدہ فلائی اور کے نیچے 2 بم نصب کئے گئے تھے جنہیں بروقت ناکارہ بنایا گیا۔
اٹھارہ نومبر کو لاہورکی مسجد امامیہ میں مجلس عزا سے قبل بم برآمد کیا گیا جسے موقع پر ہی ناکارا بنا دیا گیا۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ بم کو پھٹنے سے قبل ناکارہ بنا کر بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔
مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کا کریڈیٹ بھی دیا جانا چاہئے ورنہ اگر مزید 8دھماکے ہوجاتے تو ان سے پھیلنے والی تباہی کا اندازہ لگانابھی مشکل ہے، خاص کر کراچی میں جہاں 9محرم کو دہشت گردی کی سب سے بڑی کارروائی ہوسکتی تھی۔
نو محرم یعنی 24 نومبر کو کراچی کے علاقے منگھوپیر میں سی آئی ڈی پولیس نے بارود سے بھری کار اور دو موٹر سائیکلیں اور تین کولر قبضے میں لے لئے۔ کار میں خودکش حملے کیلئے سو کلو دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔ ایس ایس پی، سی آئی ڈی چوہدری اسلم خان کے مطابق اس کار کو یوم عاشور پر خودکش حملے کے لئے استعمال کیا جانا تھا لیکن سی آئی ڈی نے اسے ناکام بنا دیا۔خفیہ اطلاع پر پولیس پارٹی منگھوپیر پہنچی تو ایک گھر میں چھپے مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی ۔جوابی کارروائی کے دوران ایک شخص مارا گیا جبکہ اس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا گیا۔
تیئس نومبربمطابق 8محرم کو کراچی میں بلدیہ ٹاوٴن کے علاقے گلشن غازی میں واقع امام بارگاہ زین العابدین کے سامنے خشک نالے میں رکھا ہوا بم ناکارہ بنایا گیا۔ ڈی ایس پی احمد بیگ کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے موقع پرپہنچ کرامام بارگاہ میں موجود200 افراد کو بحفاظت باہر نکال کرمحفوظ مقام پر پہنچایااور بم کو بھی ناکارہ بنادیا گیا۔ بم500 گرام وزنی اوردیسی ساختہ تھاجسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے منسلک کیاگیا تھا۔
اس روز قصبہ موڑ اورنگی ٹاوٴن ڈھائی نمبرمیں واقع امام بارگاہ علی کے قریب رینجرزکی زیرتعمیر چوکی کے قریب سے سیمنٹ کے بلاک میں چھپایا گیابم ناکارہ بنادیاگیا۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو کے مطابق ناکارہ بنائے جانے والابم میں ساڑھے4سے5 کلوگرام بارودی موادکے علاوہ نٹ بولٹ اوربال بیرنگ بھی موجود تھے، جبکہ بم کو پھاڑنے کیلئے موبائل فون اور ڈیٹو نیٹر استعمال کیا جانا تھا۔ پولیس نے موبائل فون کوقبضے میں لے کرتفتیش شروع کردی ہے۔
آٹھ محرم کو ہی روز پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں2بم ناکارہ بناکر شہر کو تباہی سے بچالیاگیا، جبکہ اس سے ایک روز قبل یعنی7محرم کو پنجاب پولیس نے حساس اداروں کی مدد سے سرگودھا میں کامیاب کارروائی کرکے6 مشکوک افراد کو گرفتارکر کے خود کش جیکٹس،جدید اسلحہ اوردھماکاخیز مواد برآمدکرلیا۔
اسی روز پشاور میں جی ٹی روڈ پر گل بہار پولیس اسٹیشن کے قریب سے دو بموں کو ناکارہ بنا یا گیا۔ پولیس کے مطابق جی ٹی روڈ پر گل بہار پولیس اسٹیشن کے قریب نو تعمیر شدہ فلائی اور کے نیچے 2 بم نصب کئے گئے تھے جنہیں بروقت ناکارہ بنایا گیا۔
اٹھارہ نومبر کو لاہورکی مسجد امامیہ میں مجلس عزا سے قبل بم برآمد کیا گیا جسے موقع پر ہی ناکارا بنا دیا گیا۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ بم کو پھٹنے سے قبل ناکارہ بنا کر بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔