ایک معروف رومن فلاسفر کا قول ہے کہ کتابوں کے بغیر کمرہ، روح کے بغیر جسم کی مانند ہے لیکن، اب ایک نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ کتابوں سے دوری مستقبل کی مالی مشکلات کی ایک علامت بھی ہو سکتی ہے۔
ایک نئی تحقیق میں اطالوی ماہرین معاشیات نے بالغوں کی کمائی اور کتاب دوستی کے درمیان تعلقات پر چھان بین کی ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بچوں کا کتابوں کے درمیان پل کر بڑا ہونا اور بالغ عمر کی آمدنی کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے۔
اٹلی کی مشہور پادوا یونیورسٹی کے تین ماہرین معاشیات جیورجیو بورونیلو، گولیالمو ویبر اور کرسٹوف وائیس نے یورپ کے نو ملکوں میں پیدا ہونے والے 6000 مردوں کے ایک مطالعے کا جائزہ لیا اور اس نتیجے تک پہنچے کہ کتابوں تک رسائی رکھنے والے بچوں سے مستقبل میں زیادہ کمائی کی توقع کی جا سکتی ہے، ان بچوں کے مقابلے میں جو چندکتابوں یا بغیر کتابوں والے گھر میں پلے بڑھے ہیں۔
محققین نے اپنے مطالعے کے لیے 1920ء سے 1956ء تک کی درمیانی مدت کا جائزہ لیا جب اسکول اصلاحات کے ذریعے یورپ کے اسکولوں میں طلبہ کی رخصت کی عمر میں ایک سال کا اضافہ کیا گیا تھا۔
انھوں نے اپنے تجزیہ میں یہ دیکھا کہ کیا دس سالہ کی عمر میں ایک بچے کی گھر میں 10 سے کم کتابیں تھیں، کتابوں کا ایک شیلف تھا، کتابوں کی الماری میں 100 کتابیں تھیں یا دو کتابوں کی الماریاں تھیں یا دو سے زیادہ کتابوں کی الماریاں تھیں۔
یہ مطالعہ 'دا اکنامک جرنل' میں شائع ہوا ہے، جس میں مطالعے کی مدت کے دوران محققین یہ اندازا لگا سکے اسکول میں ایک اضافی سال کے فوائد کے نتیجے میں ایک بالغ شخص کی کمائی میں9 فیصد کا اضافہ ہوا تھا، تاہم نتائج سماجی و اقتصادی پس منظر کے حوالے سے کم و بیش تھے۔
ایک شخص جو ایک شیلف سے کم کتابوں والے گھر میں پلا بڑھا تھا اور بالغ ہوا تھا، اس نے ایک اضافی سال کے فوائد کے نتیجے میں 9فیصد کے بجائے صرف5 فیصد زیادہ کمایا تھا اس نتیجے کے برعکس زیادہ کتابوں تک رسائی رکھنے والے شخص کی آمدنی میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔
کتب بینی کے مزید فوائد کے حوالے سے محققین نے یہ بھی دیکھا کہ ایسے بالغ افراد جن کی زیادہ کتابوں تک رسائی تھی ان میں بہتر کمائی کے مواقع کے لیے دوسرے شہروں میں منتقل ہونے کے امکانات تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کتابوں کے ساتھ بڑے ہونے والے شخص کے لیے زیادہ تر پہلی ملازمت وائٹ کالر جاب ہونے کا امکان تھا۔
ماہرین معاشیات نے اپنے نتائج کے لیے یہاں ایک سے زائد نظریات پیش کئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ فرق اس لیے ہے کیونکہ کتب بینی سے بچوں میں مطالعے کا شوق پیدا ہوتا ہے، جس کا ان کی اسکول کی کارکردگی پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک ممکنہ وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ایک کتابوں سے بھرا گھر سماجی و اقتصادی فوائد کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔
محققین نے تجویز کیا کہ ایک بچے کے گھر میں کتابوں کی تعداد کے ذریعے اس کی علمی کارکردگی کے اسکور کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے۔
محققین کا اندازا ہے کہ ایک گھر بچے کی علمی اور سماجی و جذباتی صلاحیتوں کی نشوونما میں مدد کرتا ہے، جو اقتصادی کامیابی کے لیے اہم ہے۔